بلوغ المرام - حدیث 318

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنْ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يَأْتِ فَلَا صَلَاةَ لَهُ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ)). رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ، وَالدَّارَقُطْنِيُّ، وَابْنُ حِبَّانَ، وَالْحَاكِمُ، وَإِسْنَادُهُ عَلَى شَرْطِ مُسْلِمٍ، لَكِنْ رَجَّحَ بَعْضُهُمْ وَقْفَهُ.

ترجمہ - حدیث 318

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اذان سنے‘ پھر نماز باجماعت میں شامل نہ ہو‘ اس کی کوئی نماز نہیں‘ الاّ یہ کہ کوئی عذر ہو۔‘‘ (اسے ابن ماجہ‘ دارقطنی‘ ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے اور اس کی سند مسلم کی شرط کے مطابق ہے لیکن بعض نے اس کے موقوف ہونے کو ترجیح دی ہے۔)
تشریح : اس حدیث سے بھی نماز باجماعت ضروری معلوم ہوتی ہے۔ ابوداود میں اسی حدیث کے آخر میں ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ وہ عذر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’خوف اور بیماری۔‘‘ نیز اس میں [لاَصَلاَۃَ…] کی بجائے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی وہ نماز قبول نہیں کرتا‘ مگر اس کی سند میں ضعف ہے۔ (سنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ باب التشدید في ترک الجماعۃ‘ حدیث:۵۵۱) نیز باد و باراں‘ یخ ٹھنڈی ہوا اور خوف وغیرہ بھی عذر میں شامل ہیں۔
تخریج : أخرجه ابن ماجه، المساجد، باب التغليظ في التخلف عن الجماعة، حديث:793، والدار قطني:1 /420، وابن حبان (الإحسان): 3 /253، حديث:2061، والحاكم:1 /245، وتاريخ واسط لبحشل ص:202، وهيشم صرح بالسماع عنده. اس حدیث سے بھی نماز باجماعت ضروری معلوم ہوتی ہے۔ ابوداود میں اسی حدیث کے آخر میں ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ وہ عذر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’خوف اور بیماری۔‘‘ نیز اس میں [لاَصَلاَۃَ…] کی بجائے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی وہ نماز قبول نہیں کرتا‘ مگر اس کی سند میں ضعف ہے۔ (سنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ باب التشدید في ترک الجماعۃ‘ حدیث:۵۵۱) نیز باد و باراں‘ یخ ٹھنڈی ہوا اور خوف وغیرہ بھی عذر میں شامل ہیں۔