بلوغ المرام - حدیث 317

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ صحيح وَعَنْهُ رضي الله عنه قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - رَجُلٌ أَعْمَى فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الْمَسْجِدِ، فَرَخَّصَ لَهُ، فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ، فَقَالَ: ((هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ?)) قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: ((فَأَجِبْ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 317

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ ایک نابینا شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایسا کوئی آدمی نہیں جو مجھے پکڑ کر مسجد میں لے آئے۔ آپ نے اسے رخصت عنایت فرما دی (کہ وہ گھر پر ہی نماز پڑھ لیا کرے۔) چنانچہ جب وہ واپس جانے لگا تو آپ نے اسے بلا کر پوچھا: ’’کیا تم نماز کی پکار (اذان) سنتے ہو؟‘‘ اس نے عرض کیا: جی ہاں‘ تو آپ نے فرمایا: ’’تو پھر اذان کا جواب دو (مسجد میں جماعت سے نماز پڑھو)۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ اذان کی آواز سننے کے بعد معذور آدمی کو بھی مسجد میں آنا چاہیے۔ معذور کی نماز گھر پر پڑھنے سے ادا تو ہو جائے گی مگر جماعت کا ثواب نہیں ملے گا‘ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اذان کی آواز نہ سننا قابل قبول عذر ہے۔ سننے کے بعد یہ عذر باقی نہیں رہتا۔ 2. بارش‘ سخت آندھی‘ یخ ٹھنڈی ہوا‘ شدید بھوک‘ قضائے حاجت‘ بیماری اور دشمن کا خوف وغیرہ ایسے عذر ہیں جنھیں جماعت میں عدم شمولیت کے لیے تسلیم کیا گیا ہے۔ 3. اس حدیث سے جماعت میں شمولیت کو فرض عین کہنے والوں نے فرضیت عین پر استدلال کیا ہے اور سنت مؤکدہ کہنے والوں نے اس حدیث کو تاکید مزید پر محمول کیا ہے۔ دونوں کے لیے اپنے اپنے نظریے کی رو سے گنجائش موجود ہے۔
تخریج : أخرجه مسلم، المساجد، باب يجب إتيان المسجد علي من سمع النداء، حديث:653. 1. اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ اذان کی آواز سننے کے بعد معذور آدمی کو بھی مسجد میں آنا چاہیے۔ معذور کی نماز گھر پر پڑھنے سے ادا تو ہو جائے گی مگر جماعت کا ثواب نہیں ملے گا‘ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اذان کی آواز نہ سننا قابل قبول عذر ہے۔ سننے کے بعد یہ عذر باقی نہیں رہتا۔ 2. بارش‘ سخت آندھی‘ یخ ٹھنڈی ہوا‘ شدید بھوک‘ قضائے حاجت‘ بیماری اور دشمن کا خوف وغیرہ ایسے عذر ہیں جنھیں جماعت میں عدم شمولیت کے لیے تسلیم کیا گیا ہے۔ 3. اس حدیث سے جماعت میں شمولیت کو فرض عین کہنے والوں نے فرضیت عین پر استدلال کیا ہے اور سنت مؤکدہ کہنے والوں نے اس حدیث کو تاکید مزید پر محمول کیا ہے۔ دونوں کے لیے اپنے اپنے نظریے کی رو سے گنجائش موجود ہے۔