بلوغ المرام - حدیث 316

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَالْإِمَامَةِ صحيح وَعَنْهُ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((أَثْقَلُ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ: صَلَاةُ الْعِشَاءِ، وَصَلَاةُ الْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 316

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز با جماعت اور امامت کے مسائل کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’منافقین پر سب سے ثقیل و بوجھل‘ نماز عشاء اور نماز فجر ہیں اور اگر ان کو اس (عظیم اجرو ثواب) کاعلم ہو جائے جو ان دونوں میں (حاضر ہونے سے ملتا) ہے تو یہ لازماً ان میں شامل ہوں‘ خواہ ان کو گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : ان نمازوں کو نہایت بوجھل اور بھاری کہا گیا ہے۔ عشاء تو اس لیے ثقیل ہے کہ اس وقت تھکے ماندے لوگ سو جانے کی کوشش کرتے ہیں یا اکیلے ہی نماز ادا کر کے سو جاتے ہیں، جماعت کو خاص اہمیت ہی نہیں دیتے اور فجر اس لیے گراں ہوتی ہے کہ شیطان نیند کے مارے ہوئے لوگوں کو اٹھنے ہی نہیں دیتا۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأذان، باب فضل العشاء في الجماعة، حديث:657، ومسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:651. ان نمازوں کو نہایت بوجھل اور بھاری کہا گیا ہے۔ عشاء تو اس لیے ثقیل ہے کہ اس وقت تھکے ماندے لوگ سو جانے کی کوشش کرتے ہیں یا اکیلے ہی نماز ادا کر کے سو جاتے ہیں، جماعت کو خاص اہمیت ہی نہیں دیتے اور فجر اس لیے گراں ہوتی ہے کہ شیطان نیند کے مارے ہوئے لوگوں کو اٹھنے ہی نہیں دیتا۔