كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا-، عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ فَقَدْ ذَهَبَ كُلُّ صَلَاةِ اللَّيْلِ وَالْوَتْرُ، فَأَوْتِرُوا قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ)). رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفل نماز کا بیان
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب فجر طلوع ہو جائے تو پھر رات کو پڑھی جانے والی ہر نماز اور وتروں کا وقت چلا جاتا ہے (ختم ہو جاتا ہے‘) لہٰذا تم طلوع فجر سے پہلے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔‘‘ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
یہ روایت جامع ترمذی میں ہے‘ دیکھیے: (جامع الترمذي‘ الوتر‘ باب ماجاء في مبادرۃ الصبح بالوتر‘ حدیث:۴۶۹) ترمذی کی اصل روایت کے الفاظ اس طرح ہیں: [عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ:إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ فَقَدْ ذَھَبَ کُلُّ صَلاَۃِ الَّلیْلِ وَالْوِتْرُ… الخ] روایت بالمعنی کی وجہ سے بلوغ المرام کے الفاظ مذکورہ بالا الفاظ سے کچھ مختلف ہیں‘ اور وہ اس طرح ہیں : [عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم … ذَھَبَ وَقْتُ کُلِّ …الخ] جامع ترمذی میں وارد الفاظ کی صورت میں لفظ کل اور الوتـر دونوں مرفوع ہیں۔ لفظ کل تو مرفوع ہے ذَھَبَ کا فاعل ہونے کی وجہ سے اور الوتـر کا عطف لفظ کل پر ہے‘ لہٰذا یہ بھی مرفوع ہو گا۔
تخریج :
أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في مبادرة الصبح بالوتر، حديث:469.
یہ روایت جامع ترمذی میں ہے‘ دیکھیے: (جامع الترمذي‘ الوتر‘ باب ماجاء في مبادرۃ الصبح بالوتر‘ حدیث:۴۶۹) ترمذی کی اصل روایت کے الفاظ اس طرح ہیں: [عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ:إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ فَقَدْ ذَھَبَ کُلُّ صَلاَۃِ الَّلیْلِ وَالْوِتْرُ… الخ] روایت بالمعنی کی وجہ سے بلوغ المرام کے الفاظ مذکورہ بالا الفاظ سے کچھ مختلف ہیں‘ اور وہ اس طرح ہیں : [عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم … ذَھَبَ وَقْتُ کُلِّ …الخ] جامع ترمذی میں وارد الفاظ کی صورت میں لفظ کل اور الوتـر دونوں مرفوع ہیں۔ لفظ کل تو مرفوع ہے ذَھَبَ کا فاعل ہونے کی وجہ سے اور الوتـر کا عطف لفظ کل پر ہے‘ لہٰذا یہ بھی مرفوع ہو گا۔