بلوغ المرام - حدیث 308

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ صحيح وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ خَافَ أَنْ لَا يَقُومَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ، وَمَنْ طَمِعَ أَنْ يَقُومَ آخِرَهُ فَلْيُوتِرْ آخِرَ اللَّيْلِ، فَإِنَّ صَلَاةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَشْهُودَةٌ، وَذَلِكَ أَفْضَلُ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 308

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نفل نماز کا بیان حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کسی کو یہ اندیشہ اور خوف لاحق ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں بیدار نہیں ہو سکے گا تو اسے چاہیے کہ رات کے پہلے حصے ہی میں وتر پڑھ لے۔ اور جسے یہ توقع اور امید ہو کہ وہ بیدار ہو جائے گا تو اسے رات کے آخری حصے میں وتر پڑھنے چاہییں کیونکہ رات کے آخری حصے کی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ بہت بہتر ہے۔‘‘ (اسے مسلم روایت نے کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرشتے بھی مخلوق ہیں‘ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کرتے ہیں اور ان کی ڈیوٹیاں بھی بدلتی رہتی ہیں۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وتر رات کے آخری حصے میں پڑھنے افضل ہیں بشرطیکہ شب بیداری کی عادت ہو ورنہ رات کے پہلے حصے ہی میں پڑھ کر سونا چاہیے۔
تخریج : أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب من خاف أن لا يقوم من آخر الليل، حديث:755. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرشتے بھی مخلوق ہیں‘ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کرتے ہیں اور ان کی ڈیوٹیاں بھی بدلتی رہتی ہیں۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وتر رات کے آخری حصے میں پڑھنے افضل ہیں بشرطیکہ شب بیداری کی عادت ہو ورنہ رات کے پہلے حصے ہی میں پڑھ کر سونا چاہیے۔