كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ صحيح وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ - رضي الله عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((أَوْتِرُوا قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَلِابْنِ حِبَّانَ: ((مَنْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ وَلَمْ يُوتِرْ فَلَا وِتْرَ لَهُ)).
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نفل نماز کا بیان
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وتر صبح ہونے سے پہلے پڑھ لیا کرو۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔) اور ابن حبان میں ہے: ’’جو کوئی صبح کو پا لے اور اس نے وتر نہ پڑھا تو اس کا کوئی وتر نہیں ہے۔‘‘
تشریح :
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ وتر کا وقت صبح کے طلوع ہونے سے پہلے تک ہے۔ جب فجر طلوع ہوگئی تو ادائیگی ٔوتر کا وقت نکل گیا [لاَ وِتْرَ لَہُ] کے معنی ہیں کہ اس کے وتر کی ادائیگی کا وقت ختم ہو گیا۔ یہ اس وقت ہے جب جان بوجھ کر چھوڑے ورنہ اگر بھول کر رہ جائے یا سو جائے تو پھر جب جاگے یا یاد آئے تو اسی وقت پڑھ لے‘ یہی اس کا وقت ہے۔ اس پر آئندہ آنے والی حدیث دلالت کرتی ہے۔ ہمارے فاضل محقق نے ابن حبان کی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے جبکہ موارد الظمان کے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اس صورت میں [فَلاَ وِتْرَلَہُ] کا مفہوم وہی ہو گا جو اوپر بیان ہوا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (موارد الظمآن إلی زوائد ابن حبان بتحقیق حسین سلیم أسد الداراني:۲ /۴۲۰‘ ۴۲۱)
تخریج :
أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الليل مثنى مثنى، حديث:754، وحديث ((من أدرك الصبح ولم يوتر فلا وترله)) أخرجه ابن حبان (الموارد)، حديث:674 وهو حديث ضعيف، فيه قتادة وهو مدلس وقد عنعن.
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ وتر کا وقت صبح کے طلوع ہونے سے پہلے تک ہے۔ جب فجر طلوع ہوگئی تو ادائیگی ٔوتر کا وقت نکل گیا [لاَ وِتْرَ لَہُ] کے معنی ہیں کہ اس کے وتر کی ادائیگی کا وقت ختم ہو گیا۔ یہ اس وقت ہے جب جان بوجھ کر چھوڑے ورنہ اگر بھول کر رہ جائے یا سو جائے تو پھر جب جاگے یا یاد آئے تو اسی وقت پڑھ لے‘ یہی اس کا وقت ہے۔ اس پر آئندہ آنے والی حدیث دلالت کرتی ہے۔ ہمارے فاضل محقق نے ابن حبان کی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے جبکہ موارد الظمان کے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اس صورت میں [فَلاَ وِتْرَلَہُ] کا مفہوم وہی ہو گا جو اوپر بیان ہوا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (موارد الظمآن إلی زوائد ابن حبان بتحقیق حسین سلیم أسد الداراني:۲ /۴۲۰‘ ۴۲۱)