بلوغ المرام - حدیث 30

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْوُضُوءِ صحيح وَعَنْ حُمْرَانَ: أَنَّ عُثْمَانَ - رضي الله عنه - دَعَا بِوَضُوءٍ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ مَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ،ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا. مُتَّفَقٌ عَلَيْه.

ترجمہ - حدیث 30

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: وضو کے احکام ومسائل حضرت حمران مولیٰ عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی طلب فرمایا۔ (پہلے) اس سے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیاں تین مرتبہ دھوئیں۔ پھر منہ میں پانی ڈال کر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھاکر اسے جھاڑ کر صاف کیا۔ پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا۔ پھر اپنا دایاں ہاتھ کہنی سمیت تین مرتبہ دھویا۔ پھر اسی طرح بایاں ہاتھ کہنی سمیت تین مرتبہ دھویا۔ پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر اپنا دایاں پاؤں ٹخنوں سمیت تین مرتبہ دھویا۔ پھر اسی طرح بایاں پاؤں ٹخنوں سمیت تین مرتبہ دھویا۔ پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے جس طرح (ابھی) میں نے وضو کیا ہے۔ (بخاری و مسلم)
تشریح : اس حدیث سے اعضائے وضو میں سے ہاتھ، منہ اور پاؤں کا تین تین مرتبہ دھونا ثابت ہوتا ہے۔ دوسری روایت میں دو دو مرتبہ اور بعض روایات میں ایک ایک مرتبہ دھونے کا ذکر بھی آیا ہے۔ محدثین فقہاء نے ان روایات میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ ہر عضو کا ایک ایک مرتبہ دھونا واجب اور تین تین مرتبہ دھونا مسنون ہے‘ دو دو مرتبہ دھو لیا جائے تو بھی کافی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ واجب صرف ایک مرتبہ دھونا ہے۔ راوئ حدیث: [حمران رحمہ اللہ ] ’’حا‘‘ کے ضمہ اور ’’میم‘‘ کے سکون کے ساتھ ہے۔ حمران بن ابان۔ابان ’’ہمزہ‘‘ کے فتحہ اور ’’با‘‘ کی تخفیف کے ساتھ ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ایک غزوے میں انھیں قید کیا۔ مسیب بن نجبہ کے حصے میں آئے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مسیب سے خرید کر آزاد کر دیا۔ طبقۂ ثانیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ثقہ ہیں اور ۷۵ہجری میں فوت ہوئے۔ بعض نے سن وفات ۷۶ اور ۷۱ہجری بھی ذکر کی ہے۔ [حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ] عثمان بن عفان تیسرے خلیفۂ راشد اور سابقین اولین میں سے ہیں۔ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو لخت جگر سیدہ رقیہ اور سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہما ، یکے بعد دیگرے ان کی زوجیت میں رہیں۔ اسی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ ذوالنورین کے لقب سے مشہور و معروف ہوئے۔ انھوں نے ۱۸ ذوالحجہ ۳۵ ہجری کو جمعہ کے روز جام شہادت نوش کیا۔
تخریج : أخرجه البخاري، الوضوء، باب الوضوء ثلاثًا ثلاثًا، حديث:159، ومسلم، الطهارة، باب صفة الوضوء وكماله، حديث:226. اس حدیث سے اعضائے وضو میں سے ہاتھ، منہ اور پاؤں کا تین تین مرتبہ دھونا ثابت ہوتا ہے۔ دوسری روایت میں دو دو مرتبہ اور بعض روایات میں ایک ایک مرتبہ دھونے کا ذکر بھی آیا ہے۔ محدثین فقہاء نے ان روایات میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ ہر عضو کا ایک ایک مرتبہ دھونا واجب اور تین تین مرتبہ دھونا مسنون ہے‘ دو دو مرتبہ دھو لیا جائے تو بھی کافی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ واجب صرف ایک مرتبہ دھونا ہے۔ راوئ حدیث: [حمران رحمہ اللہ ] ’’حا‘‘ کے ضمہ اور ’’میم‘‘ کے سکون کے ساتھ ہے۔ حمران بن ابان۔ابان ’’ہمزہ‘‘ کے فتحہ اور ’’با‘‘ کی تخفیف کے ساتھ ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ایک غزوے میں انھیں قید کیا۔ مسیب بن نجبہ کے حصے میں آئے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مسیب سے خرید کر آزاد کر دیا۔ طبقۂ ثانیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ثقہ ہیں اور ۷۵ہجری میں فوت ہوئے۔ بعض نے سن وفات ۷۶ اور ۷۱ہجری بھی ذکر کی ہے۔ [حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ] عثمان بن عفان تیسرے خلیفۂ راشد اور سابقین اولین میں سے ہیں۔ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو لخت جگر سیدہ رقیہ اور سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہما ، یکے بعد دیگرے ان کی زوجیت میں رہیں۔ اسی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ ذوالنورین کے لقب سے مشہور و معروف ہوئے۔ انھوں نے ۱۸ ذوالحجہ ۳۵ ہجری کو جمعہ کے روز جام شہادت نوش کیا۔