بلوغ المرام - حدیث 29

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْوُضُوءِ صحيح عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - عَنْ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ كُلِّ وُضُوءٍ)). أَخْرَجَهُ مَالِكٌ، وأَحْمَدُ، وَالنَّسَائِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَة. وَذَكَرَهُ البُخَارِيُّ تَعلِيقًا

ترجمہ - حدیث 29

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: وضو کے احکام ومسائل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :’’ اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ میری امت مشقت وتکلیف میں مبتلا ہو جائے گی تو میں اسے ضرور ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘ (اسے مالک‘ احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے‘نیز اسے بخاری نے تعلیقاً ذکر کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب بھی وضو کیا جائے اس کے ساتھ مسواک کرنا مستحب ہے۔ صحیح مسلم اور ابوداود میں مروی ہے کہ مسواک کرنا منہ کو صاف اور اپنے پروردگار کو راضی کرنے کا موجب ہے۔(صحیح مسلم‘ الطہارۃ‘ باب السواک‘ حدیث:۲۵۲‘ وسنن أبي داود‘ الطہارۃ‘ حدیث:۴۷۴۶) 2. مسواک تمام انبیاء و رسل کی سنت ہے۔ 3.مسند احمد‘ ابن خزیمہ‘ حاکم اور دارقطنی وغیرہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جو نماز مسواک کر کے پڑھی گئی ہو اس کا ثواب بغیر مسواک کیے پڑھی جانے والی نماز سے ستر گنا زیادہ ہے۔ گو یہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم اس کا ضعف دیگر شواہد کی وجہ سے ختم ہو جاتا ہے‘ چنانچہ اسی بنا پر اسے صحیح قرار دیا گیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: تخریج صلاۃ الرسول‘ حافظ عبدالرؤف۔4. اگر پہلے سے باوضو ہو تو نماز کی ادائیگی سے پہلے مسواک کر لینی چاہیے تاکہ مذکورہ فضیلت حاصل ہو اور اتباع سنت کا تقاضا پورا ہو سکے۔
تخریج : أخرجه مالك في الموطأ، الطهارة، باب ما جاء في السواك:1 / 66، موقوفًا، وأحمد:2 /517،460، والنسائي في الكبرٰى:2 / 198، حديث:3043، وابن خزيمة: 1 / 73، حديث:140، مرفوعًا، والبخاري، تعليقًا، الصوم، باب سواك الرطب واليابس للصائم، قبل حديث:1934، وللحديث شاهد صحيح عند أحمد:2 /250، حديث:7406. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب بھی وضو کیا جائے اس کے ساتھ مسواک کرنا مستحب ہے۔ صحیح مسلم اور ابوداود میں مروی ہے کہ مسواک کرنا منہ کو صاف اور اپنے پروردگار کو راضی کرنے کا موجب ہے۔(صحیح مسلم‘ الطہارۃ‘ باب السواک‘ حدیث:۲۵۲‘ وسنن أبي داود‘ الطہارۃ‘ حدیث:۴۷۴۶) 2. مسواک تمام انبیاء و رسل کی سنت ہے۔ 3.مسند احمد‘ ابن خزیمہ‘ حاکم اور دارقطنی وغیرہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جو نماز مسواک کر کے پڑھی گئی ہو اس کا ثواب بغیر مسواک کیے پڑھی جانے والی نماز سے ستر گنا زیادہ ہے۔ گو یہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم اس کا ضعف دیگر شواہد کی وجہ سے ختم ہو جاتا ہے‘ چنانچہ اسی بنا پر اسے صحیح قرار دیا گیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: تخریج صلاۃ الرسول‘ حافظ عبدالرؤف۔4. اگر پہلے سے باوضو ہو تو نماز کی ادائیگی سے پہلے مسواک کر لینی چاہیے تاکہ مذکورہ فضیلت حاصل ہو اور اتباع سنت کا تقاضا پورا ہو سکے۔