بلوغ المرام - حدیث 284

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ صحيح وَعَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((مَنْ صَلَّى اثْنَتَا عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ بُنِيَ لَهُ بِهِنَّ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَةٍ ((تَطَوُّعًا)). وَلِلتِّرْمِذِيِّ نَحْوُهُ، وَزَادَ: أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ. وَلِلْخَمْسَةِ عَنْهَا: ((مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ)).

ترجمہ - حدیث 284

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نفل نماز کا بیان ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: ’’جو شخص شب و روز میں بارہ رکعت نوافل پڑھے اس کے لیے ان کے بدلے میں جنت میں ایک گھر تعمیر کر دیا جاتا ہے۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔) اور ایک روایت میں تَطَوُّعًا کے الفاظ بھی ہیں‘ یعنی نفل کے طور پر پڑھے۔ اور ترمذی کی روایت میں بھی اسی طرح ہے اوراس میں یہ (صراحت) زیادہ ہے: ’’چار رکعت ظہر سے پہلے اور دو رکعت بعد میں اور دو رکعت نماز مغرب کے بعد اور دو رکعت عشاء کے بعد اور دو رکعت صبح کی نماز سے پہلے۔اور پانچوں نے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ہی سے روایت کیا ہے: ’’جس شخص نے ظہر کی پہلی چار رکعتوں اور اس کے بعد کی چار رکعتوں کی حفاظت کی تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کی آگ پر حرام کر دیتا ہے۔‘‘
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شب و روز میں بارہ رکعتیں سنت مؤکدہ ہیں۔ ان پر التزام کرنا چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا اہتمام فرمایا ہے۔ 2.ظہر کی فرض نماز کے بعد دو کی بھی گنجائش ہے اور چار کی بھی۔ چار کی فضیلت بڑی بیان ہوئی ہے۔ اور اگر کوئی چھ پڑھ لیتا ہے تو یہ بھی جائز ہے۔ راوئ حدیث: [ام سلمہ رضی اللہ عنہا ] ان کا نام رملہ تھا۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی بیٹی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں۔ قدیم الاسلام تھیں اور ہجرت حبشہ کرنے والوں میں شامل تھیں۔ ان کا شوہر عبیداللہ بن جحش بھی ان کے ساتھ تھا مگر وہ وہاں جا کر عیسائی ہو گیا اور وہیں مر گیا۔ اس کے بعد ۷ ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کر کے اپنے حرم میں داخل فرما لیا۔ یہ نکاح کے وقت وہیں حبشہ ہی میں تھیں‘ پھر مہاجرین حبشہ کے ساتھ مدینہ تشریف لائیں۔ ۴۲ یا ۴۴ یا ۵۰ ہجری میں فوت ہوئیں۔
تخریج : أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب فضل السنن الراتبة، قبل الفرائض وبعد هوهن، حديث: 728، وحديث: "أربعا قبل الظهر" أخرجه الترمذي، الصلاة، حديث:415 وهو حديث صحيح، وحديث"من حافظ على أربع قبل الظهر" أخرجه أبوداود، التطوع، حديث:1269، والترمذي، الصلاة، حديث:427، والنسائي، قيام الليل، حديث:1817، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1160، وأحمد:6 /326 وهو حديث صحيح. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شب و روز میں بارہ رکعتیں سنت مؤکدہ ہیں۔ ان پر التزام کرنا چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا اہتمام فرمایا ہے۔ 2.ظہر کی فرض نماز کے بعد دو کی بھی گنجائش ہے اور چار کی بھی۔ چار کی فضیلت بڑی بیان ہوئی ہے۔ اور اگر کوئی چھ پڑھ لیتا ہے تو یہ بھی جائز ہے۔ راوئ حدیث: [ام سلمہ رضی اللہ عنہا ] ان کا نام رملہ تھا۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی بیٹی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں۔ قدیم الاسلام تھیں اور ہجرت حبشہ کرنے والوں میں شامل تھیں۔ ان کا شوہر عبیداللہ بن جحش بھی ان کے ساتھ تھا مگر وہ وہاں جا کر عیسائی ہو گیا اور وہیں مر گیا۔ اس کے بعد ۷ ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کر کے اپنے حرم میں داخل فرما لیا۔ یہ نکاح کے وقت وہیں حبشہ ہی میں تھیں‘ پھر مہاجرین حبشہ کے ساتھ مدینہ تشریف لائیں۔ ۴۲ یا ۴۴ یا ۵۰ ہجری میں فوت ہوئیں۔