کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ إِزَالَةِ النَّجَاسَةِ وَبَيَانِهَا حسن وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَتْ خَوْلَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنْ لَمْ يَذْهَبْ الدَّمُ? قَالَ: ((يَكْفِيكِ الْمَاءُ، وَلَا يَضُرُّكِ أَثَرُهُ)). أَخْرَجَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَسَنَدُهُ ضَعِيف.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: نجاست کا بیان اور اسے دور کرنے کے احکام ومسائل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ خولہ رضی اللہ عنہا نے استفسار کیا : اے اللہ کے رسول! اگر (خون آلود کپڑے کو دھونے کے باوجود) خون کا نشان ختم نہ ہو تو (پھر کیا کیا جائے)؟ آپ نے فرمایا: ’’بس تیرا اسے پانی کے ساتھ دھونا کافی ہے۔ اس کا نشان تیرے لیے ضرر رساں نہیں۔ ‘‘ (اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور اس کی سند ضعیف ہے۔)
تشریح :
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نجاست عین کو زائل کرنے کے بعد کپڑا پاک ہو جاتا ہے‘ اس کے باقی ماندہ اثرات و نشانات کو دور کرنا کپڑے کی پاکیزگی کے لیے شرط نہیں ہے۔ وضاحت:[حضرت خولہ رضی اللہ عنہا ] ’’خا‘‘ کے فتحہ اور ’’واؤ‘‘ کے سکون کے ساتھ ہے۔ خولہ سے مراد خولہ بنت یسار ہے۔ مشہور صحابیہ ہیں۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے ان سے روایت کیا ہے۔ ابن عبدالبر کا خیال ہے کہ مجھے اندیشہ تھا کہ یہ خولہ بنت یمان ہوں گی مگر مؤلف نے اس کی تردید کر دی ہے۔ (الإصابۃ)
تخریج :
أخرجه الترمذي: لم أجده، وانظر الصحيحة للمحدث الألباني رحمه الله:1 / 593، حديث:298، وأخرجه أبوداود، الطهارة، باب المرأة تغسل ثوبها الذي تلبسه في حيضها، حديث: 365*ابن لهيعة صرح بالسماع عند البيهقى:2 /408، وحدث به قبل اختلاطه فالسند حسن، وله طريق آخرعند أحمد:2 /364.
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نجاست عین کو زائل کرنے کے بعد کپڑا پاک ہو جاتا ہے‘ اس کے باقی ماندہ اثرات و نشانات کو دور کرنا کپڑے کی پاکیزگی کے لیے شرط نہیں ہے۔ وضاحت:[حضرت خولہ رضی اللہ عنہا ] ’’خا‘‘ کے فتحہ اور ’’واؤ‘‘ کے سکون کے ساتھ ہے۔ خولہ سے مراد خولہ بنت یسار ہے۔ مشہور صحابیہ ہیں۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے ان سے روایت کیا ہے۔ ابن عبدالبر کا خیال ہے کہ مجھے اندیشہ تھا کہ یہ خولہ بنت یمان ہوں گی مگر مؤلف نے اس کی تردید کر دی ہے۔ (الإصابۃ)