كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ سُجُودِ السَّهْوِ وَغَيْرِهِ ضعيف وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ، فَقَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَاسْتَتَمَّ قَائِمًا، فَلْيَمْضِ، وَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ، وَإِنْ لَمْ يَسْتَتِمْ قَائِمًا فَلْيَجْلِسْ وَلَا سَهْوَ عَلَيْهِ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَابْنُ مَاجَهْ، وَالدَّارَقُطْنِيُّ، وَاللَّفْظُ لَهُ بِسَنَدٍ ضَعِيفٍ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: سجود سہو وغیرہ کا بیان
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو شک لاحق ہوجائے اور وہ دو رکعتوں کے بعد کھڑا ہو جائے حتی کہ بالکل سیدھا کھڑا ہو جائے تو اگلی رکعت کو جاری رکھے اور واپس نہ لوٹے اور بعد میں سہو کے دو سجدے کر لے۔ اور اگر بالکل سیدھا کھڑا نہ ہوا ہو تو بیٹھ جائے۔ اور اس صورت میں اس پر سجدۂ سہو نہیں۔‘‘ (اسے ابوداود‘ ابن ماجہ اور دارقطنی نے روایت کیا ہے۔ یہ الفاظ دارقطنی کے ہیں۔ اس کی سند ضعیف ہے۔)
تشریح :
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق حفظہ اللہ نے سنداً سخت ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کا شاہد ہے جسے امام طحاوی نے معانی الآثار میں ذکر کیا ہے جو سنداً حسن ہے‘ نیز انھوں نے لکھا ہے کہ سنن ابی داود کی حدیث (۱۰۳۷) اس سے کفایت کرتی ہے‘ لہٰذا معلوم ہوا کہ اگر نمازی درمیانے تشہد میں بیٹھنا بھول جائے تو اگر تو وہ ابھی سیدھا کھڑا نہیں ہوا بلکہ بیٹھنے کی حالت کے زیادہ قریب ہے تو اسے چاہیے کہ وہ بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے‘ یہی حق ہے اور اگر سیدھا کھڑا ہو جائے تو کھڑا رہے اور آخر میں سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الصلاة، باب من نسي أن يتشهد وهو جالس، حديث:1036، وابن ماجه إقامة الصلوات، حديث:1208، والدارقطني:1 /379، وللحديث شاهد بمتن آخر عند الطحاوي في معاني الآثار (1 /440)، وسنده حسن، وانظر نيل المقصود:1037 فهو يغني عنه.
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق حفظہ اللہ نے سنداً سخت ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کا شاہد ہے جسے امام طحاوی نے معانی الآثار میں ذکر کیا ہے جو سنداً حسن ہے‘ نیز انھوں نے لکھا ہے کہ سنن ابی داود کی حدیث (۱۰۳۷) اس سے کفایت کرتی ہے‘ لہٰذا معلوم ہوا کہ اگر نمازی درمیانے تشہد میں بیٹھنا بھول جائے تو اگر تو وہ ابھی سیدھا کھڑا نہیں ہوا بلکہ بیٹھنے کی حالت کے زیادہ قریب ہے تو اسے چاہیے کہ وہ بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے‘ یہی حق ہے اور اگر سیدھا کھڑا ہو جائے تو کھڑا رہے اور آخر میں سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔