بلوغ المرام - حدیث 264

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ سُجُودِ السَّهْوِ وَغَيْرِهِ صحيح وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ - رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - صَلَّى بِهِمْ، فَسَهَا فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ تَشَهَّدَ، ثُمَّ سَلَّمَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالتِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ، وَالْحَاكِمُ وَصَحَّحَهُ.

ترجمہ - حدیث 264

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: سجود سہو وغیرہ کا بیان حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں نماز پڑھائی تو آپ بھول گئے‘ چنانچہ آپ نے دو سجدے کیے‘ پھر تشہد پڑھا اور پھر سلام پھیرا۔ (اسے ابوداود اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے حسن قرار دیا ہے اور اسے حاکم نے بھی روایت کیا ہے اور صحیح قرار دیاہے۔)
تشریح : 1. نماز میں بھول لاحق ہونے والا واقعہ وہی ہے جس میں ذوالیدین نے دریافت کیا تھا کہ کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ 2. ذوالیدین والا واقعہ صحیحین اور سنن کی تمام کتب میں مذکور ہے۔ 3. کسی کتاب میں مروی حدیث میں سجود سہو کے بعد تشہد کا کہیں ذکر نہیں بلکہ صحیح مسلم میں خود حضرت عمران کی اسی روایت میں تشہد کا ذکر نہیں ہے‘ اس لیے صحیح یہ ہے کہ ترمذی کی اس روایت میں تشہد کا لفظ شاذ ہے جیسا کہ امام بیہقی اور شیخ البانی رحمہما اللہ وغیرہ نے کہا۔ دیکھیے: (صحیح مسلم‘ المساجد‘ حدیث:۵۷۴)
تخریج : أخرجه مسلم، المساجد، باب السهو في الصلاة، حديث:571. 1. نماز میں بھول لاحق ہونے والا واقعہ وہی ہے جس میں ذوالیدین نے دریافت کیا تھا کہ کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ 2. ذوالیدین والا واقعہ صحیحین اور سنن کی تمام کتب میں مذکور ہے۔ 3. کسی کتاب میں مروی حدیث میں سجود سہو کے بعد تشہد کا کہیں ذکر نہیں بلکہ صحیح مسلم میں خود حضرت عمران کی اسی روایت میں تشہد کا ذکر نہیں ہے‘ اس لیے صحیح یہ ہے کہ ترمذی کی اس روایت میں تشہد کا لفظ شاذ ہے جیسا کہ امام بیہقی اور شیخ البانی رحمہما اللہ وغیرہ نے کہا۔ دیکھیے: (صحیح مسلم‘ المساجد‘ حدیث:۵۷۴)