بلوغ المرام - حدیث 254

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ - رضي الله عنه - قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ دُبُرَ الصَّلَاةِ: ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

ترجمہ - حدیث 254

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز کی صفت کا بیان حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے آخر میں (یا نماز کے بعد) یہ تعوذ پڑھا کرتے تھے: [اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَعُوذُبِکَ مِنَ الْبُخْلِ…الخ] ’’اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں بخل سے‘ اور بزدلی سے بھی تیری پناہ لیتا ہوں‘ اور تیری پناہ لیتا ہوں اس سے کہ میں رذیل ترین عمر (بہت زیادہ بڑھاپے) کی طرف لوٹایا جاؤں‘ اور میں دنیا کے فتنے اور عذاب قبر سے تیری پناہ لیتا ہوں۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. حدیث کے الفاظ سے مترشح ہوتا ہے کہ یہ تعوذ اختتام نماز‘ یعنی سلام پھیرنے سے پہلے بھی پڑھا جاسکتا ہے اور سلام پھیرنے کے بعد بھی۔ 2. نہایت پر مغز دعا ہے۔ اس کا التزام کرنا چاہیے۔ راوئ حدیث: [حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ] ابواسحٰق ان کی کنیت ہے۔ باپ کا نام مالک ہے۔ قبیلہ ٔ قریش سے تعلق رکھنے کی بنا پر قرشی کہلائے۔ اور ان کی نسبت زہری بھی ہے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں پانچواں نمبر ہے یا ساتواں۔ عشرۂ مبشرہ میں سے ہیں۔ (جنھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی ہی میں جنت کی خوشخبری و بشارت دے دی تھی۔) اللہ کی راہ میں تیر اندازی کرنے والے یہ پہلے شخص ہیں‘ یعنی سب سے پہلے اللہ کی راہ میں انھوں نے تیر چلایا۔ تمام غزوات میں شریک رہے۔ فاتح عراق ہیں۔ مستجاب الدعوات تھے۔ پست قد مگر گٹھا ہوا بدن‘ گندمی رنگ‘گھنے اور لمبے بالوں والے تھے۔ ۵۵ ہجری میں مدینہ سے دس میل دور واقع مقام عقیق میں وفات پائی۔ وہاں سے ان کی میت کندھوں پر اٹھا کر مدینہ طیبہ لائی گئی اور جنت البقیع میں دفن کیے گئے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الجنائز، باب التعوذ من عذاب القبر، حديث:1377. 1. حدیث کے الفاظ سے مترشح ہوتا ہے کہ یہ تعوذ اختتام نماز‘ یعنی سلام پھیرنے سے پہلے بھی پڑھا جاسکتا ہے اور سلام پھیرنے کے بعد بھی۔ 2. نہایت پر مغز دعا ہے۔ اس کا التزام کرنا چاہیے۔ راوئ حدیث: [حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ] ابواسحٰق ان کی کنیت ہے۔ باپ کا نام مالک ہے۔ قبیلہ ٔ قریش سے تعلق رکھنے کی بنا پر قرشی کہلائے۔ اور ان کی نسبت زہری بھی ہے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں پانچواں نمبر ہے یا ساتواں۔ عشرۂ مبشرہ میں سے ہیں۔ (جنھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی ہی میں جنت کی خوشخبری و بشارت دے دی تھی۔) اللہ کی راہ میں تیر اندازی کرنے والے یہ پہلے شخص ہیں‘ یعنی سب سے پہلے اللہ کی راہ میں انھوں نے تیر چلایا۔ تمام غزوات میں شریک رہے۔ فاتح عراق ہیں۔ مستجاب الدعوات تھے۔ پست قد مگر گٹھا ہوا بدن‘ گندمی رنگ‘گھنے اور لمبے بالوں والے تھے۔ ۵۵ ہجری میں مدینہ سے دس میل دور واقع مقام عقیق میں وفات پائی۔ وہاں سے ان کی میت کندھوں پر اٹھا کر مدینہ طیبہ لائی گئی اور جنت البقیع میں دفن کیے گئے۔