كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةٍ - رضي الله عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم: كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةِ مَكْتُوبَةٍ: ((لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز کی صفت کا بیان
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے اختتام پر یہ دعا پڑھا کرتے تھے: [لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ… الخ] ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‘ وہ یکتا ہے‘ اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں‘ فرمانروائی اسی کی ہے اور حمد و ثنا اسی کے لیے ہے‘ اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اے اللہ! جو کچھ تو عطا فرمائے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو کچھ تو روک لے اسے عطا کرنے والا کوئی نہیں۔ اور کسی عزت وشرف والے کو تیرے ہاں کوئی بزرگی فائدہ نہیں دے سکتی۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. اس حدیث میں منقول دعا اس پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ وحدہ کے سوا کوئی بھی معبود نہیں کہ جس کی طرف حاجات اور ضروریات کی تکمیل کے لیے رجوع کیا جا سکے۔ دنیا و مافیہا اور آسمانوں کی ہر ایک چیز اس کی مخلوق ہے اور مخلوق اپنے خالق کی ہر وقت محتاج ہے۔ وہ قادر مطلق ہے‘ کسی کو کچھ دینے اور نہ دینے کے جملہ اختیارات بلا شرکت غیرے اسی کے قبضہ ٔقدرت میں ہیں۔ اس کی سرکار میں دنیوی جاہ و حشمت اور عزت و سلطنت اس کے فضل اور رحمت کے سوا ذرہ بھر بھی کارگر اور منافع بخش ثابت نہیں ہو سکتیں۔ 2. یہ دعا فرض نماز سے فارغ ہو کر پڑھنی مستحب ہے۔ اور تشہد پڑھنے کے بعد‘ سلام پھیرنے سے پہلے‘ یعنی نماز کے اندر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الأذان، باب الذكر بعد الصلاة، حديث:844، ومسلم، المساجد، باب استحباب الذكر بعد الصلاة، حديث:593.
1. اس حدیث میں منقول دعا اس پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ وحدہ کے سوا کوئی بھی معبود نہیں کہ جس کی طرف حاجات اور ضروریات کی تکمیل کے لیے رجوع کیا جا سکے۔ دنیا و مافیہا اور آسمانوں کی ہر ایک چیز اس کی مخلوق ہے اور مخلوق اپنے خالق کی ہر وقت محتاج ہے۔ وہ قادر مطلق ہے‘ کسی کو کچھ دینے اور نہ دینے کے جملہ اختیارات بلا شرکت غیرے اسی کے قبضہ ٔقدرت میں ہیں۔ اس کی سرکار میں دنیوی جاہ و حشمت اور عزت و سلطنت اس کے فضل اور رحمت کے سوا ذرہ بھر بھی کارگر اور منافع بخش ثابت نہیں ہو سکتیں۔ 2. یہ دعا فرض نماز سے فارغ ہو کر پڑھنی مستحب ہے۔ اور تشہد پڑھنے کے بعد‘ سلام پھیرنے سے پہلے‘ یعنی نماز کے اندر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ واللّٰہ أعلم۔