بلوغ المرام - حدیث 250

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا تَشَهَّدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: ((إِذَا فَرَغَ أَحَدُكُمْ مِنَ التَّشَهُّدِ الْأَخِيرِ)).

ترجمہ - حدیث 250

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز کی صفت کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص تشہد پڑھ چکے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرے اور کہے: اے اللہ! میں عذاب جہنم سے‘ عذاب قبر سے‘ موت و حیات کے فتنے سے اور مسیح دجال کے فتنے کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں ایک روایت کے یہ الفاظ بھی ہیں: ’’جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو (تو اس وقت ان چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرے)۔‘‘
تشریح : 1. تشہد میں درود و سلام کے بعد اس استعاذہ کو ابن حزم نے واجب قرار دیا ہے۔ تابعین میں امام طاؤس رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف تھا بلکہ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ تو دونوں تشہدوں میں استعاذہ واجب سمجھتے ہیں۔ ان کے علاوہ باقی علماء اسے آخری تشہد میں درود کے بعد پڑھنے کو مستحب ہی کہتے ہیں۔ 2. اس حدیث سے عذاب قبر کا ثبوت بھی ملتا ہے۔ 3. اہل سنت کے نزدیک عذاب قبر برحق ہے اور قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ اس کا انکار نص قرآن اور حدیث صحیح کا انکار ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الجنائز، باب التعوذ من عذاب القبر، حديث:1377، ومسلم، المساجد، باب ما يستعاذ منه في الصلاة، حديث:588. 1. تشہد میں درود و سلام کے بعد اس استعاذہ کو ابن حزم نے واجب قرار دیا ہے۔ تابعین میں امام طاؤس رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف تھا بلکہ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ تو دونوں تشہدوں میں استعاذہ واجب سمجھتے ہیں۔ ان کے علاوہ باقی علماء اسے آخری تشہد میں درود کے بعد پڑھنے کو مستحب ہی کہتے ہیں۔ 2. اس حدیث سے عذاب قبر کا ثبوت بھی ملتا ہے۔ 3. اہل سنت کے نزدیک عذاب قبر برحق ہے اور قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ اس کا انکار نص قرآن اور حدیث صحیح کا انکار ہے۔