بلوغ المرام - حدیث 249

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَرَنَا اللَّهُ أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ? فَسَكَتَ، ثُمَّ قَالَ: ((قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ. وَالسَّلَامُ كَمَا عَلَّمْتُكُمْ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَزَادَ ابْنُ خُزَيْمَةَ فِيهِ: فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ، إِذَا نَحْنُ صَلَّيْنَا عَلَيْكَ فِي صَلَاتِنَا.

ترجمہ - حدیث 249

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز کی صفت کا بیان حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ پر درود بھیجنے کا حکم فرمایا ہے‘ تو ہم کس طرح آپ پر درود بھیجیں؟ آپ (تھوڑی دیر) خاموش رہے‘ پھر فرمایا: ’’اس طرح کہا کرو: [اَللّٰھُمَّ! صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ …الخ ] ’’اے اللہ! محمد اور آل محمد پر رحمت نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم ( علیہ السلام ) پر رحمت نازل فرمائی۔ اور برکت نازل فرما محمد اور آل محمد پر جس طرح تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم ( علیہ السلام ) پر جہانوں میں۔ یقینا تو ستودہ صفات ہے اور بزرگ ہے۔‘‘ اور رہا سلام‘ تو وہ اس طرح ہے جس طرح کہ تم جانتے ہو۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔) اور ابن خزیمہ نے اس میں اتنا اضافہ نقل کیا ہے (صحابہ نے عرض کیا) کہ جب ہم نماز پڑھ رہے ہوں تو اس وقت آپ پر درود کس طرح پڑھیں؟
تشریح : 1. اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نماز میں درود و سلام بھیجنا واجب معلوم ہوتا ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ سمیت بہت سے ائمہ رحمہم اللہ اسے واجب ہی قرار دیتے ہیں۔ 2. درود شریف کے مختلف الفاظ احادیث میں مروی ہیں جس کی تفصیل جلاء الأَفہام اور القول البدیع میں موجود ہے۔ اور صحیح ترین روایت جو نماز میں درود شریف پڑھنے کی ہے وہ یہی ہے۔3. آل میں لغوی اعتبار سے گو آپ پر ایمان لانے والے تمام مومن و متقی بھی مراد ہیں مگر صحیح بات یہ ہے کہ یہاں اس سے آپ کے وہ رشتے دار مراد ہیں جن پر صدقہ و زکاۃ حرام ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ ] ان کا نام عقبہ بن عمرو بن ثعلبہ ہے اور ابومسعود ان کی کنیت ہے۔ انصار مدینہ میں سے ہونے کی بنا پر انصاری کہلائے۔ بدر میں شامل ہوئے۔جلیل القدر اور بزرگ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔ بیعت عقبہ ثانیہ میں شریک تو تھے مگر کم سن تھے۔ کوفہ میں رہائش پذیر ہوئے اور وہیں وفات پائی۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ۴۰ ہجری کے بعد انھوں نے مدینہ میں وفات پائی۔ [حضرت بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ ] ابونعمان کنیت ہے۔ بشیر (یہ تصغیر نہیں ہے بلکہ فَعِیل کا وزن ہے۔) بن سعد بن ثعلبہ بن جُلاس (’’جیم‘‘ کے ضمہ کے ساتھ) یا خلاس (’’خا‘‘ کے فتحہ اور ’’لام‘‘ کی تشدید کے ساتھ۔) انصار میں سے ہونے کی وجہ سے انصاری اور قبیلہ ٔخزرج میں سے ہونے کی وجہ سے خزرجی کہلائے۔ بدر اور بیعت عقبہ میں شامل ہونے والے صحابی تھے۔ احد و خندق اور بعد کے معرکوں میں شامل رہے۔ عین تمر میں ۱۳ ہجری کو شہید ہوئے۔
تخریج : أخرجه مسلم، الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلى الله عليه وسلم بعد التشهد، حديث:405، وابن خزيمة:1 /351، حديث:711. 1. اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نماز میں درود و سلام بھیجنا واجب معلوم ہوتا ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ سمیت بہت سے ائمہ رحمہم اللہ اسے واجب ہی قرار دیتے ہیں۔ 2. درود شریف کے مختلف الفاظ احادیث میں مروی ہیں جس کی تفصیل جلاء الأَفہام اور القول البدیع میں موجود ہے۔ اور صحیح ترین روایت جو نماز میں درود شریف پڑھنے کی ہے وہ یہی ہے۔3. آل میں لغوی اعتبار سے گو آپ پر ایمان لانے والے تمام مومن و متقی بھی مراد ہیں مگر صحیح بات یہ ہے کہ یہاں اس سے آپ کے وہ رشتے دار مراد ہیں جن پر صدقہ و زکاۃ حرام ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ ] ان کا نام عقبہ بن عمرو بن ثعلبہ ہے اور ابومسعود ان کی کنیت ہے۔ انصار مدینہ میں سے ہونے کی بنا پر انصاری کہلائے۔ بدر میں شامل ہوئے۔جلیل القدر اور بزرگ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔ بیعت عقبہ ثانیہ میں شریک تو تھے مگر کم سن تھے۔ کوفہ میں رہائش پذیر ہوئے اور وہیں وفات پائی۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ۴۰ ہجری کے بعد انھوں نے مدینہ میں وفات پائی۔ [حضرت بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ ] ابونعمان کنیت ہے۔ بشیر (یہ تصغیر نہیں ہے بلکہ فَعِیل کا وزن ہے۔) بن سعد بن ثعلبہ بن جُلاس (’’جیم‘‘ کے ضمہ کے ساتھ) یا خلاس (’’خا‘‘ کے فتحہ اور ’’لام‘‘ کی تشدید کے ساتھ۔) انصار میں سے ہونے کی وجہ سے انصاری اور قبیلہ ٔخزرج میں سے ہونے کی وجہ سے خزرجی کہلائے۔ بدر اور بیعت عقبہ میں شامل ہونے والے صحابی تھے۔ احد و خندق اور بعد کے معرکوں میں شامل رہے۔ عین تمر میں ۱۳ ہجری کو شہید ہوئے۔