بلوغ المرام - حدیث 247

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ - رضي الله عنه - قَالَ: الْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَ: ((إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ، فَيَدْعُو)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ. وَلِلنَّسَائِيِّ: كُنَّا نَقُولُ قَبْلِ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيْنَا التَّشَهُّدُ. وَلِأَحْمَدَ: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - عَلَّمَهُ التَّشَهُّد، وَأَمَرَهُ أَنْ يُعَلِّمَهُ النَّاسَ. وَلِمُسْلِمٍ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضي الله عنه - قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ: ((التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ ... )). إِلَى آخِرِهِ.

ترجمہ - حدیث 247

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز کی صفت کا بیان حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو تشہد میں یوں کہے : [اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ … الخ]’’تمام قولی‘ فعلی اور مالی عبادتیں صرف اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی! سلام ہو آپ پر اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ سلام ہو ہم پر اور اللہ کے صالح بندوں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور اس کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘ پھر اسے اس دعا کا انتخاب کرنا چاہیے جو اسے سب سے اچھی لگے اوروہ مانگے۔‘‘ (بخاری و مسلم- الفاظ بخاری کے ہیں۔) اور سنن نسائی میں ہے کہ ہم تشہد فرض ہونے سے پہلے (کچھ کلمات) کہا کرتے تھے۔ اور مسند احمد میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تشہد سکھایا اور حکم دیا کہ اسے لوگوں کو سکھاؤ۔ اور مسلم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یوں تشہد سکھاتے تھے: [اَلتَّحِیَّاتُ الْمَبَارَکَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّیِّبَاتُ لِلّٰہِ …الخ]
تشریح : 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ تشہد کے بعد دعا مانگنا مسنون ہے۔ دعا کون سی مانگی جائے؟ اس پر کوئی پابندی نہیں۔ جو چاہے جتنی چاہے مانگ سکتا ہے‘ تاہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ دعائیں افضل ہیں۔ قرآنی دعائیں بھی مانگ سکتا ہے اور اپنی ضروریات کے لیے دیگر دعائیں بھی۔ 2. اس حدیث سے تشہد کا واجب ہونا بھی ثابت ہوتا ہے۔ 3.حضرت عمر‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وجوب کے قائل ہیں۔ دوسرے اہل علم کے نزدیک فرض ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے تشہد کے جو الفاظ مروی ہیں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور اکثر علماء نے انھیں پسند کیا ہے کیونکہ یہ تشہد کے باب میں صحیح ترین روایت ہے۔ اور امام شافعی رحمہ اللہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی تشہد کو اختیار کیا ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأذان، باب التشهد فلي الآخرة، حديث:831، ومسلم، الصلاة، باب التشهد في الصلاة، حديث:402، والترمذي، الصلاة، حديث:289، والنسائي، السهو، حديث:1278، وأحمد:1 /376، وحديث ابن عباس أخرجه مسلم، الصلاة، حديث:403. 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ تشہد کے بعد دعا مانگنا مسنون ہے۔ دعا کون سی مانگی جائے؟ اس پر کوئی پابندی نہیں۔ جو چاہے جتنی چاہے مانگ سکتا ہے‘ تاہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ دعائیں افضل ہیں۔ قرآنی دعائیں بھی مانگ سکتا ہے اور اپنی ضروریات کے لیے دیگر دعائیں بھی۔ 2. اس حدیث سے تشہد کا واجب ہونا بھی ثابت ہوتا ہے۔ 3.حضرت عمر‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وجوب کے قائل ہیں۔ دوسرے اہل علم کے نزدیک فرض ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے تشہد کے جو الفاظ مروی ہیں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور اکثر علماء نے انھیں پسند کیا ہے کیونکہ یہ تشہد کے باب میں صحیح ترین روایت ہے۔ اور امام شافعی رحمہ اللہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی تشہد کو اختیار کیا ہے۔