كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ حسن وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَبْرُكْ كَمَا يَبْرُكُ الْبَعِيرُ، وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ)). أَخْرَجَهُ الثَّلَاثَةُ. وَهُوَ أَقْوَى مِنْ حَدِيثِ وَائِلٍ رضي الله عنه:رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ. أَخْرَجَهُ الْأَرْبَعَةُ. فَإِنْ لِلْأَوَّلِ شَاهِدًا مِنْ حَدِيثِ: ابْنِ عُمَرَ - رضي الله عنه - صَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ، وَذَكَرَهُ الْبُخَارِيُّ مُعَلَّقًا مَوْقُوفًا.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز کی صفت کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے‘ اور چاہیے کہ گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھ زمین پر رکھے۔‘‘ (اسے تینوں نے روایت کیا ہے۔) اور یہ مذکورہ حدیث حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے قوی تر ہے جس میں یہ ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدے میں جاتے دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھٹنے‘ ہاتھوں سے پہلے زمین پر رکھتے تھے۔ (اسے چاروں نے روایت کیا ہے۔ پہلی حدیث کا شاہد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے جسے ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے اور بخاری نے اسے تعلیقاً موقوف بیان کیا ہے۔)
تشریح :
1. حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنے میں راویٔ حدیث شریک‘ عاصم بن کلیب سے بیان کرنے میں تنہا ہے۔ اور وہ جب تنہا کوئی روایت بیان کرے تو اس کی روایت میں محدثین نے کلام کیا ہے۔ اور حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث کی تائید گو حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے بھی ہوتی ہے لیکن اس کی سند میں ایک راوی ایسا ہے جو مجہول ہے‘ لہٰذا ثابت ہوا کہ باعتبار سند حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث راجح ہے۔ اور بحیثیت معنی تو یہ حقیقت معلوم ہے کہ حیوان کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں‘ یعنی اس کی اگلی ٹانگوں میں گھٹنے ہوتے ہیں اور یہ مشاہدہ شدہ حقیقت ہے کہ اونٹ جب نیچے بیٹھنے کے لیے جھکتا ہے تو پہلے اپنے گھٹنے زمین پر ٹیکتا ہے‘ پھر بیٹھتا ہے۔ جس کی تفصیل تحفۃ الأحوذي میں دیکھی جا سکتی ہے۔ 2. سجدے میں جاتے وقت پہلے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہییں یا گھٹنے؟ اس سلسلے میں دو روایتیں منقول ہیں: ایک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے‘ جس میں ہاتھوں کو پہلے زمین پر رکھنے کا ثبوت ہے اور دوسری حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں پہلے گھٹنے رکھنے کا ذکر ہے۔ مصنف‘ یعنی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو راجح قرار دیا ہے۔ اور اس کی تائید حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت سے بھی ہوتی ہے۔ عام محدثین اور حنابلہ اسی کے قائل ہیں مگر احناف اور شوافع حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق پہلے گھٹنے رکھنے کے قائل ہیں۔ صحیح بات یہی ہے کہ پہلے ہاتھ رکھے جائیں جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الصلاة، باب كيف يضع ركبتيه قبل يديه، حديث:840، والترمذي، الصلاة، حديث:269، والنسائي، التطبيق، حديث:1092، وحديث وائل: "وضع ركبتيه قبل يديه" أخرجه أبوداود، الصلاة، حديث: 838، والترمذي، الصلاة، حديث:268، والنسائي، التطبيق، حديث:1090، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:882، وسنده ضعيف، شريك القاضي عنعن، وحديث ابن عمر ذكره البخاري معلقًا موقوفًا، الأذان، قبل حديث:803، وابن خزيمة:1 /318، 319، حديث:627.
1. حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنے میں راویٔ حدیث شریک‘ عاصم بن کلیب سے بیان کرنے میں تنہا ہے۔ اور وہ جب تنہا کوئی روایت بیان کرے تو اس کی روایت میں محدثین نے کلام کیا ہے۔ اور حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث کی تائید گو حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے بھی ہوتی ہے لیکن اس کی سند میں ایک راوی ایسا ہے جو مجہول ہے‘ لہٰذا ثابت ہوا کہ باعتبار سند حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث راجح ہے۔ اور بحیثیت معنی تو یہ حقیقت معلوم ہے کہ حیوان کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں‘ یعنی اس کی اگلی ٹانگوں میں گھٹنے ہوتے ہیں اور یہ مشاہدہ شدہ حقیقت ہے کہ اونٹ جب نیچے بیٹھنے کے لیے جھکتا ہے تو پہلے اپنے گھٹنے زمین پر ٹیکتا ہے‘ پھر بیٹھتا ہے۔ جس کی تفصیل تحفۃ الأحوذي میں دیکھی جا سکتی ہے۔ 2. سجدے میں جاتے وقت پہلے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہییں یا گھٹنے؟ اس سلسلے میں دو روایتیں منقول ہیں: ایک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے‘ جس میں ہاتھوں کو پہلے زمین پر رکھنے کا ثبوت ہے اور دوسری حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں پہلے گھٹنے رکھنے کا ذکر ہے۔ مصنف‘ یعنی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو راجح قرار دیا ہے۔ اور اس کی تائید حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت سے بھی ہوتی ہے۔ عام محدثین اور حنابلہ اسی کے قائل ہیں مگر احناف اور شوافع حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق پہلے گھٹنے رکھنے کے قائل ہیں۔ صحیح بات یہی ہے کہ پہلے ہاتھ رکھے جائیں جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔