بلوغ المرام - حدیث 243

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقِ الْأَشْجَعِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي: يَا أَبَتِ! إِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَعَلَيٍّ، أَفَكَانُوا يَقْنَتُونَ فِي الْفَجْرِ? قَالَ: أَيْ بُنَيَّ، مُحْدَثٌ. رَوَاهُ الْخَمْسَةُ، إِلَّا أَبَا دَاوُدَ.

ترجمہ - حدیث 243

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز کی صفت کا بیان حضرت سعد بن طارق اشجعی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ میں نے اپنے والد سے استفسار کیا: ابا جان! آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ‘ ابوبکر‘ عمر‘ عثمان اور علی رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی ہے۔ کیا یہ سب نماز فجر میں قنوت پڑھا کرتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا کہ بیٹا! یہ نئی بات ہے۔ (اسے ابوداود کے علاوہ پانچوں نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث کی روشنی میں یہ استدلال کرنا کہ نماز میں قنوت پڑھنا بدعت ہے درست نہیں۔ 2.حضرت طارق رضی اللہ عنہ نے مطلقاً قنوت کو بدعت نہیں کہا بلکہ فجر کی نماز میں قنوت ہمیشہ پڑھنے کو بدعت کہا۔ 3. اس سے معلوم ہوا کہ بعض اوقات ایک کام اصل میں سنت ہوتا ہے لیکن اسے غلط طریقے سے انجام دینے یا اسے اس کی اصل حیثیت سے گھٹا بڑھا دینے کی وجہ سے وہ بدعت بن جاتا ہے‘ یعنی اس عمل کی وہ خاص کیفیت بدعت ہوتی ہے اگرچہ اصل عمل بدعت نہ ہو۔ راوئ حدیث: [حضرت سعد رحمہ اللہ ] پورا نام سعد بن طارق بن أَشْیَم (احمر کے وزن پر) بن مسعود اشجعی کوفی ہے۔ ان کی کنیت ابومالک تھی۔ ثقہ تابعین میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ ۱۴۰ ہجری کے آخر میں فوت ہوئے۔ [حضرت طارق اشجعی رضی اللہ عنہ ] طارق بن أَشْیَم بن مسعود اشجعی کوفی۔ مشہور صحابی ہیں۔ قلیل الحدیث ہیں۔ ان سے صرف چودہ احادیث نقل کی گئی ہیں۔ اور ان کے بیٹے سعد کے علاوہ ان سے کسی نے روایت نہیں کی۔ کوفیوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔
تخریج : أخرجه الترمذي، الصلاة، باب ما جاء في ترك القنوت، حديث:402، وقال:"هذا حديث حسن صحيح"، والنسائي، التطبيق، حديث:1080، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1241، وأحمد:3 /472 و6 /394. 1. اس حدیث کی روشنی میں یہ استدلال کرنا کہ نماز میں قنوت پڑھنا بدعت ہے درست نہیں۔ 2.حضرت طارق رضی اللہ عنہ نے مطلقاً قنوت کو بدعت نہیں کہا بلکہ فجر کی نماز میں قنوت ہمیشہ پڑھنے کو بدعت کہا۔ 3. اس سے معلوم ہوا کہ بعض اوقات ایک کام اصل میں سنت ہوتا ہے لیکن اسے غلط طریقے سے انجام دینے یا اسے اس کی اصل حیثیت سے گھٹا بڑھا دینے کی وجہ سے وہ بدعت بن جاتا ہے‘ یعنی اس عمل کی وہ خاص کیفیت بدعت ہوتی ہے اگرچہ اصل عمل بدعت نہ ہو۔ راوئ حدیث: [حضرت سعد رحمہ اللہ ] پورا نام سعد بن طارق بن أَشْیَم (احمر کے وزن پر) بن مسعود اشجعی کوفی ہے۔ ان کی کنیت ابومالک تھی۔ ثقہ تابعین میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ ۱۴۰ ہجری کے آخر میں فوت ہوئے۔ [حضرت طارق اشجعی رضی اللہ عنہ ] طارق بن أَشْیَم بن مسعود اشجعی کوفی۔ مشہور صحابی ہیں۔ قلیل الحدیث ہیں۔ ان سے صرف چودہ احادیث نقل کی گئی ہیں۔ اور ان کے بیٹے سعد کے علاوہ ان سے کسی نے روایت نہیں کی۔ کوفیوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔