كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ ضعيف وَعَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ إِذَا رَكَعَ فَرَّجَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَإِذَا سَجَدَ ضَمَّ أَصَابِعَهُ. رَوَاهُ الْحَاكِمُ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز کی صفت کا بیان
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع میں ہوتے تو اپنی (ہاتھوں کی) انگلیاں کھلی رکھتے اور سجدے میں ہوتے تو اپنی (ہاتھوں کی) انگلیاں باہم ملا لیا کرتے تھے۔ (اسے حاکم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر کتب احادیث میں اس کے شواہد موجود ہیں جو کہ صحیح ہیں‘ مثلاً : سنن ابی داود میں حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو اپنی ہتھیلیوں سے اپنے گھٹنوں کو پکڑ لیتے اور اپنی انگلیوں کو کھول لیتے۔ دیکھیے: (سنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ حدیث:۷۳۱) اسی طرح سنن کبری بیہقی میں بھی اس مسئلے کی تائید میں ایک روایت صحیح سند سے مروی ہے۔ دیکھیے: (۲ /۸۴‘ ۸۵) اور اسی طرح سجدے کی حالت میں انگلیوں کو باہم ملانے اور انھیں قبلہ رو کرنے کا بھی ذکر ملتا ہے۔ دیکھیے: (المستدرک للحاکم: ۱ / ۲۲۷‘ والسنن الکبرٰی للبیھقي:۲ / ۱۱۲) لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔ بنابریں اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رکوع کی حالت میں انگلیوں کو کھلا رکھنا ہی مسنون ہے‘ نیز حالت سجدہ میں انگلیوں کا باہم ملانا اس لیے ہے کہ انگلیوں کا رخ قبلے کی طرف ہوجائے۔
تخریج :
أخرجه الحاكم في المستدرك: 1 /224_227 وصححه على شرط مسلم* هشيم مدلس وعنعن.
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر کتب احادیث میں اس کے شواہد موجود ہیں جو کہ صحیح ہیں‘ مثلاً : سنن ابی داود میں حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرتے تو اپنی ہتھیلیوں سے اپنے گھٹنوں کو پکڑ لیتے اور اپنی انگلیوں کو کھول لیتے۔ دیکھیے: (سنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ حدیث:۷۳۱) اسی طرح سنن کبری بیہقی میں بھی اس مسئلے کی تائید میں ایک روایت صحیح سند سے مروی ہے۔ دیکھیے: (۲ /۸۴‘ ۸۵) اور اسی طرح سجدے کی حالت میں انگلیوں کو باہم ملانے اور انھیں قبلہ رو کرنے کا بھی ذکر ملتا ہے۔ دیکھیے: (المستدرک للحاکم: ۱ / ۲۲۷‘ والسنن الکبرٰی للبیھقي:۲ / ۱۱۲) لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔ بنابریں اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رکوع کی حالت میں انگلیوں کو کھلا رکھنا ہی مسنون ہے‘ نیز حالت سجدہ میں انگلیوں کا باہم ملانا اس لیے ہے کہ انگلیوں کا رخ قبلے کی طرف ہوجائے۔