بلوغ المرام - حدیث 236

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا سَجَدْتَ فَضَعْ كَفَّيْكَ، وَارْفَعْ مِرْفَقَيْكَ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 236

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز کی صفت کا بیان حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تو سجدہ کرے تو (اس وقت) اپنی ہتھیلیوں کو (زمین پر) ٹکا دے اور اپنی کہنیوں کو اوپر اٹھا لے۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث میں سجدہ کرتے وقت ہتھیلیوں کو زمین پر رکھنے اور کہنیوں کو اوپر اٹھانے کا حکم ہے‘ البتہ ابوداود میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک روز صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے لمبا سجدہ کرنے کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکوہ کیا تو آپ نے انھیں کہنیوں کو گھٹنوں پر رکھ کر ذرا آرام لینے کی اجازت مرحمت فرما دی۔ (سنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ باب الرخصۃ في ذلک للضرورۃ‘ حدیث:۹۰۲) مگر یہ روایت سنداً صحیح نہیں۔ بصورت دیگر یہ عذر پر محمول ہے۔ 2.اکثر و بیشتر روایات میں یہی مذکور ہے کہ سجدے میں آپ کی کہنیاں نہ تو زمین پر لگتیں اور نہ رانوں وغیرہ سے‘ جس کی وجہ سے آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آتی۔ آپ کا یہ عمل امت کے ہر فرد کے لیے ہے‘ خواہ مرد ہو یا عورت۔ 3 آپ کا حکم بھی یہ ہے کہ [صَلُّوا کَمَا رَأَیْتُمُونِي أُصَلِّي] ’’تم اسی طرح نماز پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔‘‘ (صحیح البخاري‘ الأذان‘ باب الأذان للمسافرین إذا کانوا جماعۃ…‘ حدیث : ۶۳۱) کسی بھی صحیح و مرفوع روایت میں عورت کے لیے اس کے برعکس حکم ثابت نہیں۔ راوئ حدیث: [ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما ] ابوعمارہ ان کی کنیت ہے۔ براء کی ’’با‘‘ پر فتحہ اور ’’را‘‘ مخفف ہے۔ سلسلۂ نسب یوں ہے: براء بن عازب بن حارث بن عدی ۔ انصار کے قبیلہ ٔاوس کے فرد تھے‘ اس لیے انصاری اور اوسی کہلائے۔ باپ اور بیٹا دونوں شرف صحابیت سے بہرہ ور ہوئے۔ غزوۂ بدر کے موقع پر کم عمری کی وجہ سے شریک جہاد نہ ہو سکے۔ پہلا معرکہ جس میں انھوں نے شرکت کی وہ احد یا خندق (دونوں میں سے کوئی ایک) ہے۔ الري کو فتح کیا۔ جنگ جمل‘ جنگ صفین اور معرکہ ٔنہروان میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے رفقاء میں سے تھے۔ کوفہ میں ۷۲ ہجری میں فوت ہوئے۔
تخریج : أخرجه مسلم، الصلاة، باب الاعتدال في السجود....، حديث:494. 1. اس حدیث میں سجدہ کرتے وقت ہتھیلیوں کو زمین پر رکھنے اور کہنیوں کو اوپر اٹھانے کا حکم ہے‘ البتہ ابوداود میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک روز صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے لمبا سجدہ کرنے کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکوہ کیا تو آپ نے انھیں کہنیوں کو گھٹنوں پر رکھ کر ذرا آرام لینے کی اجازت مرحمت فرما دی۔ (سنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ باب الرخصۃ في ذلک للضرورۃ‘ حدیث:۹۰۲) مگر یہ روایت سنداً صحیح نہیں۔ بصورت دیگر یہ عذر پر محمول ہے۔ 2.اکثر و بیشتر روایات میں یہی مذکور ہے کہ سجدے میں آپ کی کہنیاں نہ تو زمین پر لگتیں اور نہ رانوں وغیرہ سے‘ جس کی وجہ سے آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آتی۔ آپ کا یہ عمل امت کے ہر فرد کے لیے ہے‘ خواہ مرد ہو یا عورت۔ 3 آپ کا حکم بھی یہ ہے کہ [صَلُّوا کَمَا رَأَیْتُمُونِي أُصَلِّي] ’’تم اسی طرح نماز پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔‘‘ (صحیح البخاري‘ الأذان‘ باب الأذان للمسافرین إذا کانوا جماعۃ…‘ حدیث : ۶۳۱) کسی بھی صحیح و مرفوع روایت میں عورت کے لیے اس کے برعکس حکم ثابت نہیں۔ راوئ حدیث: [ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما ] ابوعمارہ ان کی کنیت ہے۔ براء کی ’’با‘‘ پر فتحہ اور ’’را‘‘ مخفف ہے۔ سلسلۂ نسب یوں ہے: براء بن عازب بن حارث بن عدی ۔ انصار کے قبیلہ ٔاوس کے فرد تھے‘ اس لیے انصاری اور اوسی کہلائے۔ باپ اور بیٹا دونوں شرف صحابیت سے بہرہ ور ہوئے۔ غزوۂ بدر کے موقع پر کم عمری کی وجہ سے شریک جہاد نہ ہو سکے۔ پہلا معرکہ جس میں انھوں نے شرکت کی وہ احد یا خندق (دونوں میں سے کوئی ایک) ہے۔ الري کو فتح کیا۔ جنگ جمل‘ جنگ صفین اور معرکہ ٔنہروان میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے رفقاء میں سے تھے۔ کوفہ میں ۷۲ ہجری میں فوت ہوئے۔