بلوغ المرام - حدیث 235

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ إِذَا صَلَّى فَرَّجَ بَيْنَ يَدَيْهِ، حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاضُ إِبِطَيْهِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 235

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز کی صفت کا بیان حضرت ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز ادا فرماتے اور سجدہ کرتے تو (اس حالت میں) اپنے دونوں بازو اپنے پہلوؤں سے الگ رکھتے تھے‘ یہاں تک کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی۔(بخاری و مسلم)
تشریح : اس حدیث سے یہ مسئلہ واضح ہوتا ہے کہ سجدہ کرتے وقت اپنے بازوؤں کو اپنی رانوں سے اتنا الگ رکھے کہ بغلوں کا اندرون بھی نمایاں ہو جائے۔ اس حدیث کی بنا پر امام طبری رحمہ اللہ وغیرہ نے کہا ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلیں جسم اطہر کے دوسرے اعضاء کی طرح سفید تھیں‘ سیاہ نہ تھیں۔ یہ آپ کی دیگر خصوصیات و امتیازات کی طرح ایک خصوصیت ہے۔ اس خصوصیت کی تصریح طبری نے کتاب الاحکام کے باب الاستسقاء میں کی ہے کہ آپ کی بغلیں دوسروں کی طرح سیاہ نہ تھیں بلکہ سفید تھیں۔ راوئ حدیث: [حضرت ابن بحینہ رضی اللہ عنہ ] ان کا پورا نام عبداللہ بن مالک بن قشب (’’قاف‘‘ کے نیچے کسرہ اور ’’شین‘‘ ساکن) أزدی ہے۔ اور بُحینہ (تصغیرکے ساتھ) ان کی والدہ کا نام ہے۔ والدہ کے نام سے مشہور ہوئے ہیں ورنہ والد کا نام مالک ہے۔ قدیم الاسلام ہیں۔ بڑے زاہد‘ شب زندہ دار اور صائم النہار تھے۔ دنیا سے بڑے بے رغبت تھے۔ مدینے سے تیس میل کے فاصلے پر واقع وادی ٔریم میں ۵۴ اور ۵۸ ہجری کے درمیان وفات پائی۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأذان، باب يبدي ضبعيه ويجافي في السجود، حديث:390، ومسلم، الصلاة، باب الاعتدال في السجود ووضع الكفين على الأرض....، حديث:495. اس حدیث سے یہ مسئلہ واضح ہوتا ہے کہ سجدہ کرتے وقت اپنے بازوؤں کو اپنی رانوں سے اتنا الگ رکھے کہ بغلوں کا اندرون بھی نمایاں ہو جائے۔ اس حدیث کی بنا پر امام طبری رحمہ اللہ وغیرہ نے کہا ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلیں جسم اطہر کے دوسرے اعضاء کی طرح سفید تھیں‘ سیاہ نہ تھیں۔ یہ آپ کی دیگر خصوصیات و امتیازات کی طرح ایک خصوصیت ہے۔ اس خصوصیت کی تصریح طبری نے کتاب الاحکام کے باب الاستسقاء میں کی ہے کہ آپ کی بغلیں دوسروں کی طرح سیاہ نہ تھیں بلکہ سفید تھیں۔ راوئ حدیث: [حضرت ابن بحینہ رضی اللہ عنہ ] ان کا پورا نام عبداللہ بن مالک بن قشب (’’قاف‘‘ کے نیچے کسرہ اور ’’شین‘‘ ساکن) أزدی ہے۔ اور بُحینہ (تصغیرکے ساتھ) ان کی والدہ کا نام ہے۔ والدہ کے نام سے مشہور ہوئے ہیں ورنہ والد کا نام مالک ہے۔ قدیم الاسلام ہیں۔ بڑے زاہد‘ شب زندہ دار اور صائم النہار تھے۔ دنیا سے بڑے بے رغبت تھے۔ مدینے سے تیس میل کے فاصلے پر واقع وادی ٔریم میں ۵۴ اور ۵۸ ہجری کے درمیان وفات پائی۔