كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((أَلَا وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز کی صفت کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(لوگو!) سن لو کہ مجھے رکوع اور سجدے میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے‘ لہٰذا رکوع میں اپنے مالک و پروردگار کی عظمت بیان کرو اور سجدے میں کثرت سے دعا کیا کرو‘ یہ اس لائق ہے کہ تمھاری دعا قبول کر لی جائے۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. نماز کے مختلف ارکان ہیں‘ ان میں سے ہر ایک کی ہیئت الگ الگ ہے۔ ہر ایک کے حسب حال اذکار مقرر ہیں اور سنت سے ثابت ہیں۔ 2. نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع و سجود میں تلاوت قرآن ممنوع قرار دی ہے۔ اس کی جگہ آپ نے رکوع میں عظمت رب‘ یعنی سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیم اور سجدے میں دعا کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ 3. بعض محدثین اور امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک رکوع میں تعظیم رب اور سجدے میں دعا کرنا واجب ہے‘ البتہ جمہور علماء نے مستحب قرار دیا ہے۔ 4.سجدہ قبولیت دعا کا ایک اہم ترین مقام ہے‘ اسی لیے آپ نے اس میں دعا کی ترغیب دی ہے۔ خود بھی سجدے میں مختلف دعائیں کرتے تھے۔ ان میں سے ایک دعا آیندہ حدیث میں آرہی ہے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الصلاة، باب النهي عن قراة القرآن في الركوع والسجود، حديث:479.
1. نماز کے مختلف ارکان ہیں‘ ان میں سے ہر ایک کی ہیئت الگ الگ ہے۔ ہر ایک کے حسب حال اذکار مقرر ہیں اور سنت سے ثابت ہیں۔ 2. نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع و سجود میں تلاوت قرآن ممنوع قرار دی ہے۔ اس کی جگہ آپ نے رکوع میں عظمت رب‘ یعنی سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیم اور سجدے میں دعا کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ 3. بعض محدثین اور امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک رکوع میں تعظیم رب اور سجدے میں دعا کرنا واجب ہے‘ البتہ جمہور علماء نے مستحب قرار دیا ہے۔ 4.سجدہ قبولیت دعا کا ایک اہم ترین مقام ہے‘ اسی لیے آپ نے اس میں دعا کی ترغیب دی ہے۔ خود بھی سجدے میں مختلف دعائیں کرتے تھے۔ ان میں سے ایک دعا آیندہ حدیث میں آرہی ہے۔