بلوغ المرام - حدیث 23

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ إِزَالَةِ النَّجَاسَةِ وَبَيَانِهَا صحيح وَعَنْهُ قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ، أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - أَبَا طَلْحَةَ، فَنَادَى: ((إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ [الْأَهْلِيَّةِ] ، فَإِنَّهَا رِجْسٌ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْه.

ترجمہ - حدیث 23

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: نجاست کا بیان اور اسے دور کرنے کے احکام ومسائل حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ جس روز غزوئہ خیبر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا (کہ لوگوں کو مطلع کر دیں) تو انھوں نے بآواز بلند اعلان کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تمھیں گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرماتے ہیں کیونکہ وہ رجس (گندگی) ہے۔ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. گدھے کا گوشت بالاتفاق حرام ہے۔ صرف حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اسے جائز سمجھتے تھے۔ 2.گدھے کا جوٹھا پاک ہے یا نہیں‘ اس بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ امام شافعی اور امام مالک رحمہما اللہ وغیرہ پاک کہتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کا ایک قول ہے کہ یہ نجس ہے۔ امام حسن بصری‘ ابن سیرین‘ اوزاعی اور اسحاق رحمہم اللہ وغیرہ کا بھی یہی قول ہے۔ اور دوسرا قول یہ ہے کہ اگر اور کوئی پانی نہ ملے تو گدھے کے جوٹھے پانی سے وضو کیا جائے اور تیمم بھی کر لیا جائے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی یہی رائے ہے۔ مگر امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ کی بات زیادہ قرین صواب ہے۔ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے بھی اسی کو صحیح قرار دیا ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ راویٔ حدیث [حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ ] ابوطلحہ کنیت اور نام زید بن سہل بن اسود بن حرام انصاری ہے۔ کبار صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔ بیعت عقبہ اور تمام غزوات میں شریک رہے۔ غزوۂ احد میں نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے ان کا ہاتھ شل ہوگیا۔ معرکۂحنین میں بیس دشمنان اسلام کو قتل کیا۔ ۳۴ یا بقول بعض ۵۱ ہجری میں وفات پائی۔
تخریج : أخرجه البخاري، الجهاد، باب التكبير عند الحرب، حديث:2991، ومسلم، الصيد والذبائح، باب تحريم أكل الحمر الإنسية، حديث:1940. 1. گدھے کا گوشت بالاتفاق حرام ہے۔ صرف حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اسے جائز سمجھتے تھے۔ 2.گدھے کا جوٹھا پاک ہے یا نہیں‘ اس بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ امام شافعی اور امام مالک رحمہما اللہ وغیرہ پاک کہتے ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کا ایک قول ہے کہ یہ نجس ہے۔ امام حسن بصری‘ ابن سیرین‘ اوزاعی اور اسحاق رحمہم اللہ وغیرہ کا بھی یہی قول ہے۔ اور دوسرا قول یہ ہے کہ اگر اور کوئی پانی نہ ملے تو گدھے کے جوٹھے پانی سے وضو کیا جائے اور تیمم بھی کر لیا جائے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی یہی رائے ہے۔ مگر امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ کی بات زیادہ قرین صواب ہے۔ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے بھی اسی کو صحیح قرار دیا ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ راویٔ حدیث [حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ ] ابوطلحہ کنیت اور نام زید بن سہل بن اسود بن حرام انصاری ہے۔ کبار صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔ بیعت عقبہ اور تمام غزوات میں شریک رہے۔ غزوۂ احد میں نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے ان کا ہاتھ شل ہوگیا۔ معرکۂحنین میں بیس دشمنان اسلام کو قتل کیا۔ ۳۴ یا بقول بعض ۵۱ ہجری میں وفات پائی۔