بلوغ المرام - حدیث 229

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ حُذَيْفَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - فَمَا مَرَّتْ بِهِ آيَةُ رَحْمَةٍ إِلَّا وَقَفَ عِنْدَهَا يَسْأَلُ، وَلَا آيَةُ عَذَابٍ إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْهَا. أَخْرَجَهُ الْخَمْسَةُ، وَحَسَّنَهُ التِّرْمِذِيُّ.

ترجمہ - حدیث 229

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز کی صفت کا بیان حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی‘ جب ایسی آیت گزرتی جس میں رحمت الٰہی کا ذکر ہوتا تو آپ وہاں رک کر رحمت طلب فرماتے اور جب آیت عذاب گزرتی تو وہاں رک کر اس سے ضرور پناہ مانگتے۔ (اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے حسن قرار دیا ہے۔)
تشریح : یہ عمل غالباً آپ کا نماز تہجد میں ہوتا تھا جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں اس بات کی وضاحت ہے۔ (صحیح مسلم‘ صلاۃ المسافرین‘ باب استحباب تطویل القراء ۃ في صلاۃ اللیل‘ حدیث:۷۷۲) چنانچہ مسند احمد‘ ابوداود اور ابن ما جہ میں عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ایسا نفل نماز میں کرتے تھے۔ (مسند أحمد:۴ / ۳۴۷‘ وسنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ باب الدعاء في الصلاۃ‘ حدیث:۸۸۱‘ وسنن ابن ماجہ‘ إقامۃ الصلوات‘ باب ماجاء في القراء ۃ في صلاۃ اللیل‘ حدیث: ۱۳۵۲) اسی طرح مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (مسند أحمد:۶ /۹۲) اور ابوداود اور نسائی میں حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمل تہجد کی نماز میں تھا۔ (سنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ باب مایقـول الرجل فـي رکوعـہ و سجـودہ، حدیث: ۸۷۳‘ وسنـن النسـائي‘ الصـلاۃ‘ باب الدعاء في السجود‘ حدیث:۱۱۳۳) اور اگر کوئی یہ عمل فرض نماز میں بھی کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں بالخصوص جبکہ وہ اکیلا فرض نماز پڑھ رہا ہو کیونکہ ایسی صورت میں وہ کسی کو مشقت میں مبتلا نہیں کرتا۔ (سبل السلام)
تخریج : أخرجه أبوداود، الصلاة، باب وضع اليدين على ركبتين، حديث:871، والترمذي، الصلاة، حديث:262، والنسائي، قيام اليل، حديث:1665، وابن ماجه، إقامة الصلاة، حديث:888، وأحمد:6 /24، وأخرجه مسلم، صلاة المسافرين، حديث:772 مطولاً. یہ عمل غالباً آپ کا نماز تہجد میں ہوتا تھا جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں اس بات کی وضاحت ہے۔ (صحیح مسلم‘ صلاۃ المسافرین‘ باب استحباب تطویل القراء ۃ في صلاۃ اللیل‘ حدیث:۷۷۲) چنانچہ مسند احمد‘ ابوداود اور ابن ما جہ میں عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ایسا نفل نماز میں کرتے تھے۔ (مسند أحمد:۴ / ۳۴۷‘ وسنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ باب الدعاء في الصلاۃ‘ حدیث:۸۸۱‘ وسنن ابن ماجہ‘ إقامۃ الصلوات‘ باب ماجاء في القراء ۃ في صلاۃ اللیل‘ حدیث: ۱۳۵۲) اسی طرح مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (مسند أحمد:۶ /۹۲) اور ابوداود اور نسائی میں حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمل تہجد کی نماز میں تھا۔ (سنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ باب مایقـول الرجل فـي رکوعـہ و سجـودہ، حدیث: ۸۷۳‘ وسنـن النسـائي‘ الصـلاۃ‘ باب الدعاء في السجود‘ حدیث:۱۱۳۳) اور اگر کوئی یہ عمل فرض نماز میں بھی کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں بالخصوص جبکہ وہ اکیلا فرض نماز پڑھ رہا ہو کیونکہ ایسی صورت میں وہ کسی کو مشقت میں مبتلا نہیں کرتا۔ (سبل السلام)