كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمْعَةِ: (الم تَنْزِيلُ) السَّجْدَةَ، وَ (هَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ) مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَلِلطَّبرَانِيِّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ: يُدِيمُ ذَلِكَ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز کی صفت کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز نماز فجر کی پہلی رکعت میں الٓمّٓ تَنْزِیْل (سورۂ سجدہ) اور دوسری میں ھَلْ اَتٰی عَلَی الْاِنْسَانِ (سورۂ دہر) پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) اور طبرانی میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ آپ ہمیشہ ایسا کرتے تھے۔
تشریح :
1. ان سورتوں کا التزام کیوں کرتے تھے؟ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی مصلحت و حکمت یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ان سورتوں میں تخلیق آدم اور روز قیامت بندوں کا محشر میں جمع ہونا مذکور ہے۔ اور احادیث میں ہے کہ قیامت بھی جمعہ کے روز قائم ہوگی‘ غالباً اسی مناسبت کو ملحوظ رکھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز ان کا التزام فرماتے تھے‘ اس لیے جمعہ کے روز صبح کی فرض نماز میں ان دونوں کا پڑھنا مسنون ہے۔ 2.جن سورتوں کو نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی نماز میں بالالتزام پڑھا ہو‘ ہمارے لیے امتثال امر کرتے ہوئے ان سورتوں کو انھی نمازوں میں پڑھنا افضل اور مسنون ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کوئی دوسری سورت نہیں پڑھی جا سکتی‘ مگر اتباع سنت کا تقاضا ہے کہ انھی سورتوں کو پڑھا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی ہیں۔ اور آج بحمداللہ علمائے اہلحدیث اس کی پابندی کرتے ہیں۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الجمعة، باب ما يقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة، حديث:891، ومسلم، الجمعة، باب ما يقرأ في يوم الجمعة، حديث:880، وحديث ابن مسعود أخرجه الطبراني في الصغير: 2 /44 وسنده ضعيف، وفيه من لم أعرفه، وقال الهيثمي: رجاله موثقون.
1. ان سورتوں کا التزام کیوں کرتے تھے؟ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی مصلحت و حکمت یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ان سورتوں میں تخلیق آدم اور روز قیامت بندوں کا محشر میں جمع ہونا مذکور ہے۔ اور احادیث میں ہے کہ قیامت بھی جمعہ کے روز قائم ہوگی‘ غالباً اسی مناسبت کو ملحوظ رکھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز ان کا التزام فرماتے تھے‘ اس لیے جمعہ کے روز صبح کی فرض نماز میں ان دونوں کا پڑھنا مسنون ہے۔ 2.جن سورتوں کو نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی نماز میں بالالتزام پڑھا ہو‘ ہمارے لیے امتثال امر کرتے ہوئے ان سورتوں کو انھی نمازوں میں پڑھنا افضل اور مسنون ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کوئی دوسری سورت نہیں پڑھی جا سکتی‘ مگر اتباع سنت کا تقاضا ہے کہ انھی سورتوں کو پڑھا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی ہیں۔ اور آج بحمداللہ علمائے اہلحدیث اس کی پابندی کرتے ہیں۔