كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: كُنَّا نَحْزُرُ قِيَامَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم - فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ قَدْرَ: (الم تَنْزِيلُ) السَّجْدَةِ. وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ. وَفِي الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى قَدْرِ الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، وَالْأُخْرَيَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز کی صفت کا بیان
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نماز ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا کرتے تھے‘ چنانچہ ہم نے اندازہ لگایا کہ آپ ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں اتنا قیام فرماتے جتنی دیر میں سورئہ الٓمّٓ السجدۃ کی تلاوت کی جا سکے‘ اور آخری دونوں رکعتوں میں پہلی دونوں کے نصف کے برابر۔ اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے برابر‘ اور عصر کی آخری دونوں میں عصر کی پہلی دو رکعتوں سے نصف۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے ظہر و عصر کی نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدار قراء ت کا اندازہ ہوتا ہے‘ نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پچھلی دو رکعتوں میں بھی سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی دوسری آیت پڑھنا مسنون ہے۔ اس کی تائید اس طرح ہوتی ہے کہ عصر کی پہلی دو رکعتیں اور ظہر کی آخری دو برابر ہوتی تھیں۔ اور یہ پکی بات ہے کہ عصر کی پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ کے علاوہ بھی قراء ت ہوتی تھی‘ لہٰذا ظہر میں بھی اسی طرح ہوتا تھا۔ اور کبھی نہ پڑھنا بھی ثابت ہے‘ لہٰذا نمازی اگر آخری دونوں رکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ دوسری آیات بھی پڑھ لے تو اس کی اجازت ہے اور نہ پڑھے تب بھی گنجائش ہے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الصلاة، باب القراءة في الظهر والعصر، حديث:452.
اس حدیث سے ظہر و عصر کی نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدار قراء ت کا اندازہ ہوتا ہے‘ نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پچھلی دو رکعتوں میں بھی سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی دوسری آیت پڑھنا مسنون ہے۔ اس کی تائید اس طرح ہوتی ہے کہ عصر کی پہلی دو رکعتیں اور ظہر کی آخری دو برابر ہوتی تھیں۔ اور یہ پکی بات ہے کہ عصر کی پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ کے علاوہ بھی قراء ت ہوتی تھی‘ لہٰذا ظہر میں بھی اسی طرح ہوتا تھا۔ اور کبھی نہ پڑھنا بھی ثابت ہے‘ لہٰذا نمازی اگر آخری دونوں رکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ دوسری آیات بھی پڑھ لے تو اس کی اجازت ہے اور نہ پڑھے تب بھی گنجائش ہے۔