بلوغ المرام - حدیث 219

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ أَنَسٍ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا يَفْتَتِحُونَ الصَّلَاةِ بِـ (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. زَادَ مُسْلِمٌ: لَا يَذْكُرُونَ: (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) فِي أَوَّلِ قِرَاءَةٍ وَلَا فِي آخِرِهَا. وَفِي رِوَايَةٍ لِأَحْمَدَ، وَالنَّسَائِيِّ وَابْنِ خُزَيْمَةَ: لَا يَجْهَرُونَ بِبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ. وَفِي أُخْرَى لِابْنِ خُزَيْمَةَ: كَانُوا يُسِرُّونَ. وَعَلَى هَذَا يُحْمَلُ النَّفْيُ فِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ، خِلَافًا لِمَنْ أَعَلَّهَا.

ترجمہ - حدیث 219

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز کی صفت کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما سب نماز کا آغاز [اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ] سے کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) مسلم نے یہ اضافہ بھی نقل کیا ہے: قراء ت کے شروع اور آخر دونوں موقعوں پر [بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ] نہیں پڑھتے تھے۔ مسند احمد‘ نسائی اور ابن خزیمہ کی ایک روایت میں ہے: [بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ] کو جہری طور پر (اونچی آواز سے) نہیں پڑھتے تھے۔ ابن خزیمہ کی ایک دوسری روایت میں ہے: وہ بسم اللہ‘ آہستہ پڑھتے تھے۔ اور اسی پر صحیح مسلم کی روایت کی نفی کو محمول کیا جائے گا بخلاف ان لوگوں کے جنھوں نے اسے معلول کہاہے۔
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورئہ فاتحہ سے قراء ت کا آغاز کرتے اور بسم اللہ آہستہ پڑھتے تھے۔ 2.بعض روایات میں بسم اللہ اونچی آواز سے پڑھنے کا بھی ثبوت ہے‘ اس لیے بسم اللہ کو آہستہ اور اونچی آواز سے پڑھنا دونوں طرح جائز ہے‘ تاہم اکثر اور زیادہ صحیح روایات کی رو سے آہستہ پڑھنا ہی ثابت ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأذان، باب ما يقول بعد الكتبير، حديث:743، ومسلم، الصلاة، باب حجة من قال: لايجهر بالبسملة، حديث:399، والنسائي، الافتتاح، حديث:908، وابن خزيمة:1 /250، حديث:497، 498، وهو حديث صحيح. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورئہ فاتحہ سے قراء ت کا آغاز کرتے اور بسم اللہ آہستہ پڑھتے تھے۔ 2.بعض روایات میں بسم اللہ اونچی آواز سے پڑھنے کا بھی ثبوت ہے‘ اس لیے بسم اللہ کو آہستہ اور اونچی آواز سے پڑھنا دونوں طرح جائز ہے‘ تاہم اکثر اور زیادہ صحیح روایات کی رو سے آہستہ پڑھنا ہی ثابت ہے۔