كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - إِذَا كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ سَكَتَ هُنَيَّةً، قَبْلَ أَنْ يَقْرَأَ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: ((أَقُولُ: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز کی صفت کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ تکبیر تحریمہ کے بعد تھوڑی دیر خاموش رہتے‘ پھر قرا ء ت شروع کرتے۔ (ایک روز) میں نے اس کے متعلق آپ سے پوچھ لیا (کہ اے اللہ کے رسول! وقفے کے دوران میں آپ کیا پڑھتے ہیں؟) آپ نے فرمایا: ’’میں [اَللّْٰھُمَّ! بَاعِدْ بَیْنِي وَبَیْنَ خَطَایَايَ… الخ] پڑھتا ہوں۔ ’’اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے مابین اتنا فاصلہ اور دوری فرما دے جتنا مشرق و مغرب کے درمیان فاصلہ ہے۔ اے اللہ! مجھے گناہوں اور خطاؤں سے اس طرح صاف فرما دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔ اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے پانی‘ برف اور اولوں کے ساتھ دھو ڈال۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ تکبیر تحریمہ کے بعد قراء ت سے پہلے قدرے وقفہ ہے اور اس میں یہ دعا پڑھنا مسنون ہے۔ 2. اس سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ دعائے افتتاح بلند آواز سے نہیں بلکہ آہستہ پڑھنی چاہیے۔ 3.گناہوں میں سخت تمازت و حرارت ہوتی ہے جسے مومن دنیا ہی میں جبکہ فاسق آخرت میں محسوس کرے گا اور اس کی تمازت و حرارت کو ختم کرنے کے لیے ٹھنڈا پانی اور برف زیادہ کار آمد ہے‘ اس لیے دعا میں ان چیزوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ واللّٰہ أعلم بالصواب۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الأذان، باب ما يقول بعد التكبير، حديث:744، ومسلم، المساجد، باب ما يقال بين تكبيرة الإحرام والقراءة، حديث:598.
1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ تکبیر تحریمہ کے بعد قراء ت سے پہلے قدرے وقفہ ہے اور اس میں یہ دعا پڑھنا مسنون ہے۔ 2. اس سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ دعائے افتتاح بلند آواز سے نہیں بلکہ آہستہ پڑھنی چاہیے۔ 3.گناہوں میں سخت تمازت و حرارت ہوتی ہے جسے مومن دنیا ہی میں جبکہ فاسق آخرت میں محسوس کرے گا اور اس کی تمازت و حرارت کو ختم کرنے کے لیے ٹھنڈا پانی اور برف زیادہ کار آمد ہے‘ اس لیے دعا میں ان چیزوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ واللّٰہ أعلم بالصواب۔