کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْآنِيَةِ صحيح وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ - رضي الله عنه: أَنَّ قَدَحَ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - انْكَسَرَ، فَاتَّخَذَ مَكَانَ الشَّعْبِ سِلْسِلَةً مِنْ فِضَّةٍ. أَخْرَجَهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: برتنوں کے احکام ومسائل
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ نے اس ٹوٹی ہوئی جگہ پر چاندی کا تار لگوا دیا۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. یہ حدیث دلیل ہے کہ ایسی ضروریات و اغراض کے لیے تھوڑی سی چاندی استعمال کرنا جائز ہے۔ گویا کھانے پینے کے برتنوں میں ضرورتاً اتنی کم مقدار میں سونا اور چاندی اگر لگا ہو تو ایسے برتنوں میں کھانا پینا جائز ہے اور ان سے وضو اور غسل وغیرہ کرنا بھی بلا کراہت درست اور جائز ہے۔ 2.سونے چاندی سے بنے ہوئے برتنوں کے استعمال میں تکبر اور فخر کا عمل دخل ہوتا ہے۔ کبر و نخوت اور فخر‘ خالق کائنات کو پسند نہیں‘ اس لیے ان کا استعمال ناجائز قرار دیا گیا اور شکستہ برتن کو تار کے ذریعے سے پیوستہ کر کے استعمال کرنے میں ضرورت ہوتی ہے‘ اس میں کبر و غرور کا کوئی عمل دخل نہیں‘ اس بنا پر استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، فرض الخُمُس، باب ما ذكر من درع النبي صلى الله عليه وسلم وعصاه وسيفه وقدحه وخاتمه، حديث:3109.
1. یہ حدیث دلیل ہے کہ ایسی ضروریات و اغراض کے لیے تھوڑی سی چاندی استعمال کرنا جائز ہے۔ گویا کھانے پینے کے برتنوں میں ضرورتاً اتنی کم مقدار میں سونا اور چاندی اگر لگا ہو تو ایسے برتنوں میں کھانا پینا جائز ہے اور ان سے وضو اور غسل وغیرہ کرنا بھی بلا کراہت درست اور جائز ہے۔ 2.سونے چاندی سے بنے ہوئے برتنوں کے استعمال میں تکبر اور فخر کا عمل دخل ہوتا ہے۔ کبر و نخوت اور فخر‘ خالق کائنات کو پسند نہیں‘ اس لیے ان کا استعمال ناجائز قرار دیا گیا اور شکستہ برتن کو تار کے ذریعے سے پیوستہ کر کے استعمال کرنے میں ضرورت ہوتی ہے‘ اس میں کبر و غرور کا کوئی عمل دخل نہیں‘ اس بنا پر استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔