بلوغ المرام - حدیث 208

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْمَسَاجِدِ ضعيف وَعَنْ أَنَسٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((عُرِضَتْ عَلَيَّ أُجُورُ أُمَّتِي، حَتَّى الْقَذَاةُ يُخْرِجُهَا الرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالتِّرْمِذِيُّ وَاسْتَغْرَبَهُ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ.

ترجمہ - حدیث 208

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: مساجد کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھ پر میری امت کے ثواب (اور نیکیاں) پیش کیے گئے حتی کہ وہ تنکا بھی جسے آدمی مسجد سے نکال کر باہر پھینک دیتا ہے (یہ بھی نیکیوں میں شامل تھا۔‘‘) (اسے ابوداود اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے غریب کہا ہے اور ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ معمولی سے معمولی کام بھی اجر و ثواب سے خالی نہیں۔ 2. مساجد کی صفائی اور پاکیزگی کی اسلام نے بہت تاکید کی ہے۔ تنکا بھی مسجد میں رہنے نہ دیا جائے۔ جو شخص اتنا سا معمولی کام کرتا ہے (تنکا اٹھا کر باہر پھینک دیتا ہے) تو اس پر بھی اسے ضرور اجر ملے گا۔ 3.امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس کو غریب اس وجہ سے کہا ہے کہ اس کی سند میں مطلب بن عبداللہ راوی ہے جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کے واسطے سے روایت کرتا ہے‘ حالانکہ مطلب نے حضرت انس رضی اللہ عنہ بلکہ کسی بھی صحابی سے سماع نہیں کیا۔ بہرحال دوسری صحیح روایات سے مسجد کی صفائی ستھرائی کی فضیلت ثابت ہے جیسے کہ ایک صحابیہ نے مسجد کی صفائی کو اپنا معمول بنایا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قبر پر جا کر اس کا جنازہ پڑھا تھا۔ (صحیح البخاري‘ الصلاۃ‘ حدیث:۴۵۸)
تخریج : أخرجه أبوداود، الصلاة، باب كنس المسجد، حديث:461، والترمذي، فضائل القرآن، حديث:2916، وابن خزيمة:2 /271، حديث:1297* ابن جريج لم يسمع من المطلب شيئًا والمطلب لا يعرف له سماع من أنس رضي الله عنه. 1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ معمولی سے معمولی کام بھی اجر و ثواب سے خالی نہیں۔ 2. مساجد کی صفائی اور پاکیزگی کی اسلام نے بہت تاکید کی ہے۔ تنکا بھی مسجد میں رہنے نہ دیا جائے۔ جو شخص اتنا سا معمولی کام کرتا ہے (تنکا اٹھا کر باہر پھینک دیتا ہے) تو اس پر بھی اسے ضرور اجر ملے گا۔ 3.امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس کو غریب اس وجہ سے کہا ہے کہ اس کی سند میں مطلب بن عبداللہ راوی ہے جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کے واسطے سے روایت کرتا ہے‘ حالانکہ مطلب نے حضرت انس رضی اللہ عنہ بلکہ کسی بھی صحابی سے سماع نہیں کیا۔ بہرحال دوسری صحیح روایات سے مسجد کی صفائی ستھرائی کی فضیلت ثابت ہے جیسے کہ ایک صحابیہ نے مسجد کی صفائی کو اپنا معمول بنایا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قبر پر جا کر اس کا جنازہ پڑھا تھا۔ (صحیح البخاري‘ الصلاۃ‘ حدیث:۴۵۸)