كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْمَسَاجِدِ صحيح وَعَنْهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَسْتُرُنِي، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ ... الْحَدِيثَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: مساجد کا بیان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ میرے لیے پردہ بنے ہوئے تھے اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں کھیل رہے تھے۔ یہ طویل حدیث ہے۔(بخاری و مسلم)
تشریح :
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ خوشی کے دن جنگی کرتب کا مظاہرہ مسجد میں جائز ہے۔ 2.عورت اجنبی مرد کو مجمل طور پر دیکھ سکتی ہے مگر تفصیل سے نہیں‘ یعنی اجنبی مرد کے اعضائے جسم کا بغور ملاحظہ نہیں کر سکتی۔ ایسے موقع پر مقصود کھیل دیکھنا ہوتا ہے نہ کہ کھلاڑی‘ نیز ضروری ہے کہ مرد کا جسم مستور ہو۔ 3.دور حاضر میں عموماً کھیلنے والوں کے جسم نیم برہنہ ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ دوسری شرعی رکاوٹیں بھی ہوتی ہیں‘ لہٰذا ان سے اجتناب ضروری ہے۔
تخریج :
أجرجه البخاري، الصلاة، باب أصحاب الحراب في المسجد، حديث:454، ومسلم، صلاة العيدين، باب الرخصة في اللعب، حديث:892.
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ خوشی کے دن جنگی کرتب کا مظاہرہ مسجد میں جائز ہے۔ 2.عورت اجنبی مرد کو مجمل طور پر دیکھ سکتی ہے مگر تفصیل سے نہیں‘ یعنی اجنبی مرد کے اعضائے جسم کا بغور ملاحظہ نہیں کر سکتی۔ ایسے موقع پر مقصود کھیل دیکھنا ہوتا ہے نہ کہ کھلاڑی‘ نیز ضروری ہے کہ مرد کا جسم مستور ہو۔ 3.دور حاضر میں عموماً کھیلنے والوں کے جسم نیم برہنہ ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ دوسری شرعی رکاوٹیں بھی ہوتی ہیں‘ لہٰذا ان سے اجتناب ضروری ہے۔