بلوغ المرام - حدیث 202

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْمَسَاجِدِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، فَضَرَبَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ، لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 202

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: مساجد کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ غزوئہ خندق کے روز حضرت سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں خیمہ لگوا دیا تاکہ قریب سے ان کی تیمارداری (بآسانی) کر سکیں۔ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت مسجد میں مریض کے قیام کے لیے خیمہ وغیرہ نصب کرنا جائز ہے۔ 2. مسجد میں سونا‘ بیمار یا زخمی کی تیمار داری کرنا اور اس کے علاج کا بندوبست کرنا جائز ہے۔ وضاحت: [حضرت سعد رضی اللہ عنہ ] یہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہیں جو قبیلہ ٔاوس کے سردار تھے۔ کبار صحابہ میں سے ہیں‘ انھوں نے بیعت عقبہ اولیٰ و ثانیہ میں شرکت کی اور اسلام قبول کیا۔ اور ان کے اسلام قبول کرنے کی وجہ سے بنو عبدالاشہل نے اسلام قبول کیا۔ اپنی قوم میں سردار اور شریف انسان تھے۔ قوم ان کی پیروی کرنے میں فخر محسوس کرتی۔ ان کی رگ اکحل میں غزوئہ خندق کے موقع پر ایک تیر لگا جس کی وجہ سے ذی قعدہ ۵ہجری کو واقعہ ٔبنو قریظہ کے بعد فوت ہوئے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الصلاة، باب الخيمة في المسجد للمرضىٰ وغيرهم، حديث: 463، ومسلم، الجهاد والسير، باب جواز قتال من نقض العهد، حديث:1769. 1. اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت مسجد میں مریض کے قیام کے لیے خیمہ وغیرہ نصب کرنا جائز ہے۔ 2. مسجد میں سونا‘ بیمار یا زخمی کی تیمار داری کرنا اور اس کے علاج کا بندوبست کرنا جائز ہے۔ وضاحت: [حضرت سعد رضی اللہ عنہ ] یہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہیں جو قبیلہ ٔاوس کے سردار تھے۔ کبار صحابہ میں سے ہیں‘ انھوں نے بیعت عقبہ اولیٰ و ثانیہ میں شرکت کی اور اسلام قبول کیا۔ اور ان کے اسلام قبول کرنے کی وجہ سے بنو عبدالاشہل نے اسلام قبول کیا۔ اپنی قوم میں سردار اور شریف انسان تھے۔ قوم ان کی پیروی کرنے میں فخر محسوس کرتی۔ ان کی رگ اکحل میں غزوئہ خندق کے موقع پر ایک تیر لگا جس کی وجہ سے ذی قعدہ ۵ہجری کو واقعہ ٔبنو قریظہ کے بعد فوت ہوئے۔