کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْآنِيَةِ صحيح وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - وَأَصْحَابَهُ تَوَضَّئُوا مِنْ مَزَادَةِ امْرَأَةٍ مُشْرِكَةٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، فِي حَدِيثٍ طَوِيلٍ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: برتنوں کے احکام ومسائل
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے ایک مشرکہ عورت کے مشکیزے سے وضو کیا۔ (یہ بخاری و مسلم کی ایک طویل حدیث کا ٹکڑا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے اہل کتاب کے علاوہ مشرکین کے زیر استعمال برتنوں کے پاک ہونے کی رہنمائی ملتی ہے اور یہ اس پر بھی دلالت کرتی ہے کہ مردہ جانور کی کھال دباغت کے بعد پاک ہو جاتی ہے کیونکہ جس مشکیزے سے آپ نے پانی لیا وہ ایک مشرکہ عورت کے قبضے میں تھا اور مشرکین کے ذبح کردہ جانور کی کھال سے تیار کیا گیا تھا اور ان کے ذبائح تو مردار ہی ہوتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ مشرکین کے ایسے برتن جن میں نجاست وغیرہ کا اندیشہ نہ ہو‘ ان کا استعمال بغیر کسی تردد و تذبذب کے جائز اور درست ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما ] آپ خزاعی اور کعبی تھے۔ آپ کا شمار اکابر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں ہوتا ہے۔ آپ کی کنیت ابونجید تھی۔ غزوئہ خیبر کے زمانے میں دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے۔ بصرہ میں سکونت پذیر ہوئے اور وہیں ۵۲ یا ۵۳ہجری میں وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه البخاري، التيمم، باب الصعيد الطيب وضوء المسلم، يكفيه من الماء، حديث:344، ومسلم، المساجد، باب قضاء الصلاة الفائتة واستحباب تعجيل قضائها، حديث:682.
اس حدیث سے اہل کتاب کے علاوہ مشرکین کے زیر استعمال برتنوں کے پاک ہونے کی رہنمائی ملتی ہے اور یہ اس پر بھی دلالت کرتی ہے کہ مردہ جانور کی کھال دباغت کے بعد پاک ہو جاتی ہے کیونکہ جس مشکیزے سے آپ نے پانی لیا وہ ایک مشرکہ عورت کے قبضے میں تھا اور مشرکین کے ذبح کردہ جانور کی کھال سے تیار کیا گیا تھا اور ان کے ذبائح تو مردار ہی ہوتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ مشرکین کے ایسے برتن جن میں نجاست وغیرہ کا اندیشہ نہ ہو‘ ان کا استعمال بغیر کسی تردد و تذبذب کے جائز اور درست ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما ] آپ خزاعی اور کعبی تھے۔ آپ کا شمار اکابر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں ہوتا ہے۔ آپ کی کنیت ابونجید تھی۔ غزوئہ خیبر کے زمانے میں دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے۔ بصرہ میں سکونت پذیر ہوئے اور وہیں ۵۲ یا ۵۳ہجری میں وفات پائی۔