كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْمَسَاجِدِ صحيح وَعَنْهُ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ سَمِعَ رَجُلًا يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ فَلْيَقُلْ: لَا رَدَّهَا اللَّهُ عَلَيْكَ، فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِهَذَا)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: مساجد کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کسی آدمی کو مسجد میں گم شدہ چیز کا اعلان کرتے سنے تو اسے یہ کہے کہ اللہ کرے وہ چیز تمھیں واپس نہ ملے۔ مسجدیں اس مقصد کے لیے تو نہیں بنائی گئیں۔ ‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1.اس حدیث میں جو زجر و توبیخ ہے اس سے مقصود لوگوں کو اس بات سے باز رکھنا ہے کہ باہر کہیں اس کی کوئی چیز گم ہو جائے اور وہ مسجد میں آکر اس کی تلاش شروع کر دے۔ یہ آداب مسجد کے خلاف ہے۔ 2. آج کل مسجدوں میں جو اعلانات کی بھرمار ہے وہ بھی اصلاح طلب ہے‘ البتہ مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو کر آنے جانے والوں سے دریافت کرنے کی گنجائش ہے۔ 3. اس حدیث میں جانور کا بطور خاص ذکر ہے کیونکہ جانور مسجدوں میں آکر تو گم نہیں ہوتے‘ پھر ان کی تلاش یہاں کیا معنی رکھتی ہے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، المساجد، باب النهي عن نشد الضالة في المسجد...، حديث:568.
1.اس حدیث میں جو زجر و توبیخ ہے اس سے مقصود لوگوں کو اس بات سے باز رکھنا ہے کہ باہر کہیں اس کی کوئی چیز گم ہو جائے اور وہ مسجد میں آکر اس کی تلاش شروع کر دے۔ یہ آداب مسجد کے خلاف ہے۔ 2. آج کل مسجدوں میں جو اعلانات کی بھرمار ہے وہ بھی اصلاح طلب ہے‘ البتہ مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو کر آنے جانے والوں سے دریافت کرنے کی گنجائش ہے۔ 3. اس حدیث میں جانور کا بطور خاص ذکر ہے کیونکہ جانور مسجدوں میں آکر تو گم نہیں ہوتے‘ پھر ان کی تلاش یہاں کیا معنی رکھتی ہے۔