بلوغ المرام - حدیث 198

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْمَسَاجِدِ صحيح وَعَنْهُ - رضي الله عنه: أَنَّ عُمَرَ - رضي الله عنه - مُرَّ بِحَسَّانَ يَنْشُدُ فِي الْمَسْجِدِ، فَلَحَظَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ كُنْتُ أَنْشُدُ، وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 198

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: مساجد کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزر ہوا‘ وہ مسجد میں اشعار پڑھ رہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف گھور کر دیکھا۔ (اس پر) حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے کہا: (گھورتے کیوں ہو؟) میں مسجد میں شعر پڑھا کرتا تھا جب کہ مسجد میں وہ ذات گرامی موجود ہوتی تھی جو تم سے افضل تھی‘ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. اس حدیث کی رو سے مسجد میں اشعار پڑھنا جائز ہے مگر ایسے اشعار نہ ہوں جو توحید و رسالت کے خلاف ہوں‘ جن سے شرک و بدعت کی بو آتی ہو یا مذموم اور برے ہوں یا نمازیوں کے لیے خلل اور حرج کا باعث ہوں کہ نماز سے ان کی توجہ منتشر کر دیں۔ حضرت حسان رضی اللہ عنہ مسجد میں ایسے اشعار پڑھتے تھے جن میں کفار کی ہجو ہوتی تھی۔ آپ سن کر فرماتے تھے: ’’روح القدس تیری مدد فرمائے۔‘‘ (صحیح البخاري‘ الصلاۃ‘ باب الشعر في المسجد‘ حدیث:۴۵۳) وضاحت:[حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ ] انصار کے قبیلۂ خزرج میں سے تھے۔ شاعر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لقب سے مشہور تھے۔ ابوعبیدہ کا قول ہے کہ عرب متفق ہیں کہ شہری شعراء میں حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سب سے بڑے شاعر تھے۔ ۴۰ ہجری سے قبل حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں وفات پائی۔ بعض کے نزدیک ۵۰ ہجری میں فوت ہوئے۔ وفات کے وقت ان کی عمر ایک سو بیس سال تھی۔ ساٹھ سال دور جاہلیت میں گزارے اور ساٹھ سال حالت اسلام میں۔
تخریج : أخرجه البخاري، بدء الخلق، باب ذكر الملائكة صلوات الله عليهم، حديث:3212، ومسلم، فضائل الصحابة، باب فضائل حسان بن ثابت، حديث:2485. 1. اس حدیث کی رو سے مسجد میں اشعار پڑھنا جائز ہے مگر ایسے اشعار نہ ہوں جو توحید و رسالت کے خلاف ہوں‘ جن سے شرک و بدعت کی بو آتی ہو یا مذموم اور برے ہوں یا نمازیوں کے لیے خلل اور حرج کا باعث ہوں کہ نماز سے ان کی توجہ منتشر کر دیں۔ حضرت حسان رضی اللہ عنہ مسجد میں ایسے اشعار پڑھتے تھے جن میں کفار کی ہجو ہوتی تھی۔ آپ سن کر فرماتے تھے: ’’روح القدس تیری مدد فرمائے۔‘‘ (صحیح البخاري‘ الصلاۃ‘ باب الشعر في المسجد‘ حدیث:۴۵۳) وضاحت:[حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ ] انصار کے قبیلۂ خزرج میں سے تھے۔ شاعر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لقب سے مشہور تھے۔ ابوعبیدہ کا قول ہے کہ عرب متفق ہیں کہ شہری شعراء میں حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سب سے بڑے شاعر تھے۔ ۴۰ ہجری سے قبل حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں وفات پائی۔ بعض کے نزدیک ۵۰ ہجری میں فوت ہوئے۔ وفات کے وقت ان کی عمر ایک سو بیس سال تھی۔ ساٹھ سال دور جاہلیت میں گزارے اور ساٹھ سال حالت اسلام میں۔