كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْمَسَاجِدِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - خَيْلًا، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ. الْحَدِيثَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: مساجد کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گھڑ سوار دستہ روانہ کیا۔ یہ لوگ ایک شخص کو گرفتار کرکے آپ کی خدمت میں لائے اور اسے مسجد (نبوی) کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا۔ یہ لمبی حدیث ہے۔ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت مشرک کا مسجد میں داخل ہونا اور اسے وہاں قید کر کے رکھنا جائز ہے۔ 2. حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ کافر و مشرک مسجد میں مسلمانوں کے ارکان اسلام میں سے نماز کو ادا کرتے اپنی آنکھوں سے ملاحظہ کریں‘ تلاوت قرآن سنیں‘ صف بندی سے اتفاق و اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ دیکھیں‘ امیر و غریب کو ایک ہی صف میں دست بستہ کھڑے دیکھیں اور ان سے متأثر ہوں۔ 3. قید ہو کر آنے والا یمامہ کا سردار ثمامہ بن اثال تھا۔ عمرے کی غرض سے آرہا تھا کہ مسلمانوں کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا۔ مسجد نبوی میں اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین روز تک ستون سے باندھے رکھا‘ آخر کار وہ دائرۂ اسلام میں داخل ہوگیا۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الصلاة، باب الاغتسال إذا أسلم، وربط الأسير...، حديث:462، ومسلم، الجهاد والسير، باب ربط الأسير وحبسه وجواز المن عليه، حديث:1764.
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت مشرک کا مسجد میں داخل ہونا اور اسے وہاں قید کر کے رکھنا جائز ہے۔ 2. حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ کافر و مشرک مسجد میں مسلمانوں کے ارکان اسلام میں سے نماز کو ادا کرتے اپنی آنکھوں سے ملاحظہ کریں‘ تلاوت قرآن سنیں‘ صف بندی سے اتفاق و اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ دیکھیں‘ امیر و غریب کو ایک ہی صف میں دست بستہ کھڑے دیکھیں اور ان سے متأثر ہوں۔ 3. قید ہو کر آنے والا یمامہ کا سردار ثمامہ بن اثال تھا۔ عمرے کی غرض سے آرہا تھا کہ مسلمانوں کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا۔ مسجد نبوی میں اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین روز تک ستون سے باندھے رکھا‘ آخر کار وہ دائرۂ اسلام میں داخل ہوگیا۔