كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْحَثِّ عَلَى الْخُشُوعِ فِي الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((التَّثَاؤُبُ مِنْ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَالتِّرْمِذِيُّ، وَزَادَ: ((فِي الصَّلَاةِ)).
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جمائی کا آنا شیطانی حرکت ہے۔ تم میں سے اگر کسی کو جمائی آجائے تو حتی الوسع اسے روکنے کی کوشش کرے۔‘‘ (اسے مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اپنی روایت میں ’’نماز میں (جمائی آنے)۔‘‘ کا اضافہ نقل کیا ہے۔)
تشریح :
1. جمائی سستی‘ کاہلی اور معدہ کو خوب پر کرنے کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ایسی حالت میں بندے کو دیکھ کر شیطان خوش ہوتا ہے۔ 2. صحیح بخاری میں ہے کہ ’’ھا‘‘ نہ کہے‘ یعنی آواز نہ نکالے‘ اس سے شیطان خوش ہوتا ہے۔ (صحیح البخاري‘ الأدب‘ باب مایحب من العطاس‘ ومایکرہ من التـثاؤب‘ حدیث: ۶۲۲۳)
تخریج :
أخرجه مسلم، الزهد، باب تشميت العاطس، وكراهة التثاؤب، حديث:2954 والترمذي، الصلاة، حديث:370.
1. جمائی سستی‘ کاہلی اور معدہ کو خوب پر کرنے کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ایسی حالت میں بندے کو دیکھ کر شیطان خوش ہوتا ہے۔ 2. صحیح بخاری میں ہے کہ ’’ھا‘‘ نہ کہے‘ یعنی آواز نہ نکالے‘ اس سے شیطان خوش ہوتا ہے۔ (صحیح البخاري‘ الأدب‘ باب مایحب من العطاس‘ ومایکرہ من التـثاؤب‘ حدیث: ۶۲۲۳)