بلوغ المرام - حدیث 193

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْحَثِّ عَلَى الْخُشُوعِ فِي الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَيَنْتَهِيَنَّ قَوْمٌ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي الصَّلَاةِ أَوْ لَا تَرْجِعَ إِلَيْهِمْ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَلَهُ: عَنْ عَائِشَةَ -رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا- قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((لَا صَلَاةَ بِحَضْرَةِ طَعَامٍ، وَلَا هُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ)).

ترجمہ - حدیث 193

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگ نماز میں اپنی نظریں آسمان کی جانب اٹھانے سے ضرور باز آجائیں ‘ایسا نہ ہو کہ پھر ان کی نظریں واپس ہی نہ آئیں (نابینے ہو جائیں)۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔) اور مسلم ہی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے:’’ نماز نہیں ہوتی جب کہ کھانا حاضر ہو اور نہ اس وقت جب اسے پیشاب پاخانہ دھکیل رہا ہو۔‘‘
تشریح : 1.نماز کے دوران میں آسمان کی جانب نظریں اٹھانا حرام ہے۔ امام ابن حزم رحمہ اللہ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ایسا کرنے والے کی نماز ہی نہیں رہتی۔ (المحلی لابن حزم: ۴ /۷‘ مسئلہ:۳۸۲) امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں کہا ہے کہ اس میں سخت نہی اور وعید ہے۔ انھوں نے اس نہی کے تحریمی ہونے پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے۔ (صحیح مسلم بشرح النووي: ۴ / ۱۹۹‘ ۲۰۰ . مطبوعہ مؤسسہ قرطبہ) ۔2.اسی طرح نماز شروع کرنے سے پہلے قضائے حاجت کی اگر شدید حاجت ہو تو اسے روک کر نماز ادا نہیں کرنی چاہیے۔ ایسی نماز نہیں ہوگی۔ بول و براز کی جب شدید حاجت ہو تو اس وقت یہ دونوں‘ نمازی کو ان سے فراغت کی جانب بزور کھینچ لے جانے کی کوشش کرتے ہیں جس سے نماز میں یکسوئی نہیں رہتی۔
تخریج : أخرجه مسلم، الصلاة، باب النهي عن رفع البصر إلى السماء في الصلاة، حديث:428، وحديث عائشة أخرجه مسلم، المساجد، حديث:560. 1.نماز کے دوران میں آسمان کی جانب نظریں اٹھانا حرام ہے۔ امام ابن حزم رحمہ اللہ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ایسا کرنے والے کی نماز ہی نہیں رہتی۔ (المحلی لابن حزم: ۴ /۷‘ مسئلہ:۳۸۲) امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں کہا ہے کہ اس میں سخت نہی اور وعید ہے۔ انھوں نے اس نہی کے تحریمی ہونے پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے۔ (صحیح مسلم بشرح النووي: ۴ / ۱۹۹‘ ۲۰۰ . مطبوعہ مؤسسہ قرطبہ) ۔2.اسی طرح نماز شروع کرنے سے پہلے قضائے حاجت کی اگر شدید حاجت ہو تو اسے روک کر نماز ادا نہیں کرنی چاہیے۔ ایسی نماز نہیں ہوگی۔ بول و براز کی جب شدید حاجت ہو تو اس وقت یہ دونوں‘ نمازی کو ان سے فراغت کی جانب بزور کھینچ لے جانے کی کوشش کرتے ہیں جس سے نماز میں یکسوئی نہیں رہتی۔