كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْحَثِّ عَلَى الْخُشُوعِ فِي الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - سَتَرَتْ بِهِ جَانِبَ بَيْتِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم: ((أَمِيطِي عَنَّا قِرَامَكِ هَذَا، فَإِنَّهُ لَا تَزَالُ تَصَاوِيرُهُ تَعْرِضُ لِي فِي صَلَاتِي)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَاتَّفَقَا عَلَى حَدِيثِهَا فِي قِصَّةِ أَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جَهْمٍ، وَفِيهِ: ((فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي عَنْ صَلَاتِي)).
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان
حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک زیبائشی چادر تھی جو انھوں نے اپنے حجرے کے ایک طرف لٹکا رکھی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’اپنی اس زیبائشی چادر کو ہمارے سامنے سے ہٹا دو کیونکہ اس کے نقش و نگار میری نماز میں مسلسل میرے سامنے آتے رہے ہیں۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔) بخاری اور مسلم دونوں ابوجہم کی انبجانیہ چادر کے قصے میں متفق ہیں۔ اور اس میں ہے: ’’اس چادر نے مجھے میری نماز سے غافل کر دیا۔‘‘
تشریح :
1. اس حدیث سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہر وہ چیز جس سے نمازی کی توجہ نماز سے ہٹ کر اس چیز کی طرف ہو جانے کا اندیشہ ہو اسے دور کر دینا چاہیے تاکہ وہ نماز میں خلل انداز نہ ہو۔ 2. اگر اسے دور کرنا اور ہٹانا بس میں نہ ہو تو خود سامنے سے ہٹ جانا چاہیے تاکہ خشوع و خضوع اور توجہ میں کمی پیدا نہ ہو۔ وضاحت:[حضرت ابوجہم رضی اللہ عنہ ] یہ ابن حذیفہ بن غانم قرشی العدوی ہیں۔ عدی قبیلہ میں سے ہونے کی وجہ سے عدوی کہلائے۔ ان کا اصل نام عامر یا عبید ہے۔ فتح مکہ کے سال اسلام قبول کیا۔ عمر رسیدہ لوگوں میں سے تھے۔ جب قریش نے کعبہ کو تعمیر کیا‘ یہ اس موقع پر موجود تھے اور ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے تعمیر کعبہ کے وقت بھی موجود تھے۔ ابن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت کے ابتدائی ایام میں وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الصلاة، باب إذا صلى في ثوب مصلب أو تصاوير...، حديث:374، وحديث أنبجانية أبي جهم أخرجه البخاري، الصلاة، حديث: 373، ومسلم، المساجد، حديث:556.
1. اس حدیث سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہر وہ چیز جس سے نمازی کی توجہ نماز سے ہٹ کر اس چیز کی طرف ہو جانے کا اندیشہ ہو اسے دور کر دینا چاہیے تاکہ وہ نماز میں خلل انداز نہ ہو۔ 2. اگر اسے دور کرنا اور ہٹانا بس میں نہ ہو تو خود سامنے سے ہٹ جانا چاہیے تاکہ خشوع و خضوع اور توجہ میں کمی پیدا نہ ہو۔ وضاحت:[حضرت ابوجہم رضی اللہ عنہ ] یہ ابن حذیفہ بن غانم قرشی العدوی ہیں۔ عدی قبیلہ میں سے ہونے کی وجہ سے عدوی کہلائے۔ ان کا اصل نام عامر یا عبید ہے۔ فتح مکہ کے سال اسلام قبول کیا۔ عمر رسیدہ لوگوں میں سے تھے۔ جب قریش نے کعبہ کو تعمیر کیا‘ یہ اس موقع پر موجود تھے اور ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے تعمیر کعبہ کے وقت بھی موجود تھے۔ ابن زبیر رضی اللہ عنہما کی خلافت کے ابتدائی ایام میں وفات پائی۔