بلوغ المرام - حدیث 191

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْحَثِّ عَلَى الْخُشُوعِ فِي الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ أَنَسٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ، فَلَا يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ شِمَالِهِ تَحْتَ قَدَمِهِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: ((أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ)).

ترجمہ - حدیث 191

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے تو اپنے پروردگار سے سرگوشی کر رہا ہوتا ہے‘ لہٰذا (ایسی حالت میں) اپنے سامنے کی طرف اور دائیں جانب نہ تھوکے بلکہ اپنی بائیں جانب اپنے پاؤں کے نیچے (تھوکے)۔‘‘ (بخاری و مسلم) اور ایک روایت میں ہے: ’’یا اپنے پاؤں کے نیچے۔‘‘
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز کے دوران میں تھوک یا بلغم وغیرہ آجائے تو سامنے اور دائیں جانب تھوکنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 2. اگر نمازی مسجد میں ہو اور یہ ضرورت پیش آجائے تو کسی رومال یا کپڑے وغیرہ پر لے کر اسے مل دینا چاہیے۔ اگر کوئی چیز اس وقت دستیاب نہ ہو تو پھر تھوک وغیرہ اپنی بائیں جانب پاؤں کے نیچے پھینک دے۔ اور یہ اسی صورت میں ممکن ہوگا جب مسجد میں قالین وغیرہ نہ ہو۔ 3.یہ حکم گویا اس وقت کے لیے ہے جب فرش کچا ہو۔ آج کل عام طور پر صورت حال اس سے مختلف ہے۔ بہرحال نماز میں قبلہ رو تھوکنا نہیں چاہیے بلکہ عام حالت میں بھی اجتناب کرنا چاہیے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ نماز سے باہر بھی اس کا اہتمام کرتے تھے۔ ادب و احترام اور پاکیزگی کا یہی تقاضا ہے۔ 4.سنن ابوداود وغیرہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک امام کو نماز کے دوران میں قبلہ رخ تھوکنے کی وجہ سے منصب امامت سے معزول فرما دیا تھا۔ (سنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ باب في کراھیۃ البزاق في المسجد‘ حدیث:۴۸۱)
تخریج : أخرجه البخاري، الصلاة، باب ليبصق عن يساره أو تحت قدمه اليسرٰى، حديث:413، ومسلم، المساجد، باب النهي عن البصاق في المسجد...، حديث:551. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز کے دوران میں تھوک یا بلغم وغیرہ آجائے تو سامنے اور دائیں جانب تھوکنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 2. اگر نمازی مسجد میں ہو اور یہ ضرورت پیش آجائے تو کسی رومال یا کپڑے وغیرہ پر لے کر اسے مل دینا چاہیے۔ اگر کوئی چیز اس وقت دستیاب نہ ہو تو پھر تھوک وغیرہ اپنی بائیں جانب پاؤں کے نیچے پھینک دے۔ اور یہ اسی صورت میں ممکن ہوگا جب مسجد میں قالین وغیرہ نہ ہو۔ 3.یہ حکم گویا اس وقت کے لیے ہے جب فرش کچا ہو۔ آج کل عام طور پر صورت حال اس سے مختلف ہے۔ بہرحال نماز میں قبلہ رو تھوکنا نہیں چاہیے بلکہ عام حالت میں بھی اجتناب کرنا چاہیے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ نماز سے باہر بھی اس کا اہتمام کرتے تھے۔ ادب و احترام اور پاکیزگی کا یہی تقاضا ہے۔ 4.سنن ابوداود وغیرہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک امام کو نماز کے دوران میں قبلہ رخ تھوکنے کی وجہ سے منصب امامت سے معزول فرما دیا تھا۔ (سنن أبي داود‘ الصلاۃ‘ باب في کراھیۃ البزاق في المسجد‘ حدیث:۴۸۱)