بلوغ المرام - حدیث 190

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْحَثِّ عَلَى الْخُشُوعِ فِي الصَّلَاةِ صحيح عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - عَنْ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ? فَقَالَ: ((هُوَ اخْتِلَاسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلَاةِ الْعَبْدِ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَلِلتِّرْمِذِيِّ: عَنْ أَنَسٍ - وَصَحَّحَهُ: ((إِيَّاكَ وَالِالْتِفَاتَ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّهُ هَلَكَةٌ، فَإِنْ كَانَ فَلَا بُدَّ فَفِي التَّطَوُّعِ)).

ترجمہ - حدیث 190

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے دوران میں ادھر ادھر دیکھنے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ تو ایک جھپٹ ہے جس کے ذریعے سے شیطان انسان کی نماز میں سے کچھ حصہ جھپٹ لیتا ہے۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔) ترمذی کی حدیث ‘جسے انھوں نے صحیح قرار دیا ہے‘ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نماز میں ادھر ادھر نظر دوڑ انے سے بچو کیونکہ یہ موجب ہلاکت ہے‘ البتہ شدید اور ناگزیر مجبوری کی بنا پر نوافل میں ایسا کیا جاسکتا ہے۔‘‘
تشریح : 1. شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے‘ وہ انسان کو نقصان اور ضرر پہنچانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا حتی کہ نماز میں بھی اس کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح نماز سے غافل کر دے۔ اور کچھ نہیں تو کم از کم نمازی کی توجہ منتشر کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ادھر ادھر نظر پھیرنے کی ترغیب دیتا ہے کہ نمازی نماز کے کسی نہ کسی جزو سے غافل اور بے پروا ہو جائے اور ثواب سے محروم رہ جائے‘ اس لیے نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کو ہوشیار اور محتاط رہنے کی تاکید فرمائی ہے۔ 2.شدید اور سخت ضرورت کے وقت التفات کی اجازت ہے بشرطیکہ گردن گھومنے نہ پائے‘ صرف آنکھوں کے کونوں سے دیکھا جائے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأذان، با الا لتفات في الصلاة، حديث: 751، وحديث أنس أخرجه الترمذي، الجمعة، حديث:589. 1. شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے‘ وہ انسان کو نقصان اور ضرر پہنچانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا حتی کہ نماز میں بھی اس کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح نماز سے غافل کر دے۔ اور کچھ نہیں تو کم از کم نمازی کی توجہ منتشر کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ادھر ادھر نظر پھیرنے کی ترغیب دیتا ہے کہ نمازی نماز کے کسی نہ کسی جزو سے غافل اور بے پروا ہو جائے اور ثواب سے محروم رہ جائے‘ اس لیے نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کو ہوشیار اور محتاط رہنے کی تاکید فرمائی ہے۔ 2.شدید اور سخت ضرورت کے وقت التفات کی اجازت ہے بشرطیکہ گردن گھومنے نہ پائے‘ صرف آنکھوں کے کونوں سے دیکھا جائے۔