كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْحَثِّ عَلَى الْخُشُوعِ فِي الصَّلَاةِ حسن وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلَا يَمْسَحِ الْحَصَى، فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُوَاجِهُهُ)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ بِإِسْنَادٍ صَحِيحٍ. وَزَادَ أَحْمَدُ: ((وَاحِدَةً أَوْ دَعْ)). وَفِي ((الصَّحِيحِ)) عَنْ مُعَيْقِيبٍ نَحْوُهُ بِغَيْرِ تَعْلِيلٍ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص نماز ادا کر رہا ہو تو (سجدہ گاہ سے) سنگریزوں (کنکریوں) کو اپنے ہاتھ سے نہ ہٹائے کیونکہ (اس وقت) رحمت الٰہی اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔‘‘ (اسے پانچوں نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔) مسند احمد میں یہ اضافہ ہے: (اگر کنکریاں ہٹانی ہی ہیں تو) ’’ایک مرتبہ ہٹا دو یا چھوڑ دو۔‘‘ اور صحیح بخاری میں حضرت معیقیب رضی اللہ عنہ سے یہی روایت مروی ہے لیکن اس میں سبب کا بیان نہیں ہے۔
تشریح :
1. یہ حدیث راہ نمائی کرتی ہے کہ نماز میں سجدہ گاہ کو ہموار اور صاف نہیں کرنا چاہیے‘ اگر ضرورت اس بات کی متقاضی ہو تو نماز سے پہلے یہ عمل کر لیا جائے۔ 2.اس ممانعت کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ نماز میں‘ نماز کے ماسوا دوسری کسی چیز کا خیال نہیں ہونا چاہیے۔ اگر سجدے کی وجہ سے پیشانی خاک آلود ہو جائے تو دوران نماز میں اسے ہاتھ یا کپڑے سے صاف نہیں کرنا چاہیے‘ اس لیے کہ اس موقع پر رحمت الٰہی نمازی کی جانب متوجہ ہوتی ہے‘ اگر نمازی ایسا فعل کرے گا تو رحمت سے محروم رہ جانے کا اندیشہ ہے‘ البتہ شدید ضرورت کے لاحق ہونے کی صورت میں جائز ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت معیقیب رضی اللہ عنہ ] ’’میم‘‘ پر ضمہ اور ’’عین‘‘ پر فتحہ ہے۔ معیقیب بن ابو فاطمہ قبیلہ ٔ دوس سے تعلق رکھنے کی وجہ سے دوسی کہلائے۔ مکہ کے قدیم الاسلام صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ہیں۔ حبشہ کی ہجرت ثانیہ میں شامل تھے۔ غزوئہ بدر میں شریک ہوئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی ان کے پاس ہوتی تھی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر پر متعین تھے۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما نے ان کو بیت المال کا عامل مقرر کیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الصلاة، باب في مسح الحصى في الصلاة، حديث:945، والترمذي، الصلاة، حديث:379، والنسائي، الصلاة، حديث:1192، وابن ماجه، الصلاة، حديث:1027، وأحمد:5 /150، وحديث معيقيب أخرجه البخاري، العمل في الصلاة، حديث: 1207، ومسلم، الصلاة، حديث:546.
1. یہ حدیث راہ نمائی کرتی ہے کہ نماز میں سجدہ گاہ کو ہموار اور صاف نہیں کرنا چاہیے‘ اگر ضرورت اس بات کی متقاضی ہو تو نماز سے پہلے یہ عمل کر لیا جائے۔ 2.اس ممانعت کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ نماز میں‘ نماز کے ماسوا دوسری کسی چیز کا خیال نہیں ہونا چاہیے۔ اگر سجدے کی وجہ سے پیشانی خاک آلود ہو جائے تو دوران نماز میں اسے ہاتھ یا کپڑے سے صاف نہیں کرنا چاہیے‘ اس لیے کہ اس موقع پر رحمت الٰہی نمازی کی جانب متوجہ ہوتی ہے‘ اگر نمازی ایسا فعل کرے گا تو رحمت سے محروم رہ جانے کا اندیشہ ہے‘ البتہ شدید ضرورت کے لاحق ہونے کی صورت میں جائز ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت معیقیب رضی اللہ عنہ ] ’’میم‘‘ پر ضمہ اور ’’عین‘‘ پر فتحہ ہے۔ معیقیب بن ابو فاطمہ قبیلہ ٔ دوس سے تعلق رکھنے کی وجہ سے دوسی کہلائے۔ مکہ کے قدیم الاسلام صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ہیں۔ حبشہ کی ہجرت ثانیہ میں شامل تھے۔ غزوئہ بدر میں شریک ہوئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی ان کے پاس ہوتی تھی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر پر متعین تھے۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما نے ان کو بیت المال کا عامل مقرر کیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں وفات پائی۔