بلوغ المرام - حدیث 187

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْحَثِّ عَلَى الْخُشُوعِ فِي الصَّلَاةِ صحيح عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ. وَمَعْنَاهُ: أَنْ يَجْعَلَ يَدَهُ عَلَى خَاصِرَتِهِ. وَفِي الْبُخَارِيِّ: عَنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ ذَلِكَ فِعْلُ الْيَهُودِ فِي صَلَاتِهِم.

ترجمہ - حدیث 187

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کو کھوں (پہلوؤں) پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری و مسلم- یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔) اور اس (مُخْتَصِرًا) کے معنی یہ ہیں کہ نمازی اپنے پہلو پر ہاتھ رکھے۔اور بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ’’یہ یہودیوں (کی نماز) کا طریقہ ہے۔‘‘
تشریح : 1. نماز چونکہ خالص اللہ کے لیے پوری توجہ اور انہماک کے ساتھ ادا کرنی چاہیے‘ لہٰذا اس دوران میں ایسی ہیئت‘ حرکت اور فعل سرزد نہیں ہونا چاہیے جو نماز کے اس وصف کے منافی ہو۔ دست بستہ کھڑا ہونا ہی ادب ہے۔ 2.پہلو پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہونا متکبرانہ فعل ہے جو عجزو انکسار کے خلاف ہے۔ نماز میں تو عجز و انکسار‘ فروتنی اور مسکین کی سی صورت و ہیئت ہونی چاہیے جو اللہ کو پسند ہے۔ 3.تکبر و نخوت کی حالت ناپسندیدہ ہے‘ اس لیے نماز میں ’’اختصار‘‘ (کوکھوں پر ہاتھ رکھنے) کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے‘ نیز یہ ہیئت یہود کی ہے‘ اس لیے ان کے ساتھ مشابہت سے اجتناب بھی ضروری ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، العمل في الصلاة، باب الخصر في الصلاة، حديث:1220، ومسلم، المساجد، باب كراهة الاختصار في الصلاة، حديث:545، وحديث عائشة أخرجه البخاري، أحاديث الأنبياء، حديث:3458. 1. نماز چونکہ خالص اللہ کے لیے پوری توجہ اور انہماک کے ساتھ ادا کرنی چاہیے‘ لہٰذا اس دوران میں ایسی ہیئت‘ حرکت اور فعل سرزد نہیں ہونا چاہیے جو نماز کے اس وصف کے منافی ہو۔ دست بستہ کھڑا ہونا ہی ادب ہے۔ 2.پہلو پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہونا متکبرانہ فعل ہے جو عجزو انکسار کے خلاف ہے۔ نماز میں تو عجز و انکسار‘ فروتنی اور مسکین کی سی صورت و ہیئت ہونی چاہیے جو اللہ کو پسند ہے۔ 3.تکبر و نخوت کی حالت ناپسندیدہ ہے‘ اس لیے نماز میں ’’اختصار‘‘ (کوکھوں پر ہاتھ رکھنے) کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے‘ نیز یہ ہیئت یہود کی ہے‘ اس لیے ان کے ساتھ مشابہت سے اجتناب بھی ضروری ہے۔