بلوغ المرام - حدیث 185

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي ضعيف وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ شَيْئًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَنْصِبْ عَصًا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فَلْيَخُطَّ خَطًّا، ثُمَّ لَا يَضُرُّهُ مَنْ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ)). أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ، وَلَمْ يُصِبْ مَنْ زَعَمَ أَنَّهُ مُضْطَرِبٌ، بَلْ هُوَ حَسَنٌ.

ترجمہ - حدیث 185

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: نمازی کے سترے کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے لگے تو اپنے چہرے کے سامنے کوئی چیز رکھ لے۔ اگر کوئی چیز دستیاب نہ ہو سکے تو اپنی لاٹھی ہی کھڑی کر لے۔ اگر لاٹھی بھی ممکن نہ ہو سکے تو (زمین پر) لکیر ہی کھینچ لے۔ اب آگے سے گزرنے والا اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔‘‘ (اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے اور جس کسی نے یہ گمان کیا ہے کہ یہ حدیث مضطرب ہے‘ اس نے صحیح نہیں کہا (وہ غلطی پر ہے) بلکہ یہ حدیث حسن ہے۔)
تشریح : اس حدیث کو مضطرب کہنے والے ابن صلاح ہیں۔ مصنف نے النکت علی ابن الصلاح میں تفصیل سے اس پر نقد کیا ہے‘ نیز ہمارے فاضل محقق اور شیخ البانی رحمہما اللہ نے بھی اس کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے اس لیے کہ اس میں شدید اضطراب ہے اور دو مجہول راوی ہیں۔ دیکھیے: (ضعیف سنن أبي داود‘ حدیث:۱۳۴) لہٰذا سترے کے لیے خط (لکیر) کھینچنا درست نہیں ہے۔
تخریج : أخرجه أحمد:2 /249، وابن ماجه ، الصلاة، حديث:943، وابن حبان (الموارد)، حديث:407* ابن عمرو بن حريث وجده مجهولان. اس حدیث کو مضطرب کہنے والے ابن صلاح ہیں۔ مصنف نے النکت علی ابن الصلاح میں تفصیل سے اس پر نقد کیا ہے‘ نیز ہمارے فاضل محقق اور شیخ البانی رحمہما اللہ نے بھی اس کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے اس لیے کہ اس میں شدید اضطراب ہے اور دو مجہول راوی ہیں۔ دیکھیے: (ضعیف سنن أبي داود‘ حدیث:۱۳۴) لہٰذا سترے کے لیے خط (لکیر) کھینچنا درست نہیں ہے۔