كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ سُتْرَةِ الْمُصَلِّي صحيح عَنْ أَبِي جُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ. وَوَقَعَ فِي ((الْبَزَّارِ)) مِنْ وَجْهٍ آخَرَ: ((أَرْبَعِينَ خَرِيفًا)).
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: نمازی کے سترے کا بیان
حضرت ابوجُہیم بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو یہ معلوم ہو جائے کہ ایسا کرنے (نمازی کے آگے سے گزرنے) کا کتنا گناہ ہے تو اس کو نمازی کے آگے سے گزرنے کے مقابلے میں چالیس (برس) تک وہاں کھڑا رہنا زیادہ پسند ہو۔‘‘ (بخاری و مسلم )یہ الفاظ بخاری کے ہیں‘ نیز یہ حدیث (مسند) بزار میں ایک دوسری سند سے ہے جس میں ــ’’چالیس سال ‘‘کا ذکر ہے۔
تشریح :
راوئ حدیث: [حضرت ابوجہیم بن حارث رضی اللہ عنہ ] کہا گیا ہے کہ ان کا نام عبداللہ بن حارث بن صِمّہ انصاری ہے۔ خزرج قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ مشہور صحابی ہیں۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت تک زندہ رہے۔ جُھَیْم‘ جَھْم کی تصغیر ہے اور [الصِمَّۃ] ’’صاد‘‘ کے نیچے کسرہ اور ’’میم‘‘ کی تشدید کے ساتھ ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الصلاة، باب اثم الماربين يدي المصلي، حديث: 510، ومسلم الصلاة، باب منع الماربين يدي المصلي، حديث:507.
راوئ حدیث: [حضرت ابوجہیم بن حارث رضی اللہ عنہ ] کہا گیا ہے کہ ان کا نام عبداللہ بن حارث بن صِمّہ انصاری ہے۔ خزرج قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ مشہور صحابی ہیں۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت تک زندہ رہے۔ جُھَیْم‘ جَھْم کی تصغیر ہے اور [الصِمَّۃ] ’’صاد‘‘ کے نیچے کسرہ اور ’’میم‘‘ کی تشدید کے ساتھ ہے۔