كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ شُرُوطِ الصَّلَاةِ ضعيف وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِذَا وَطِئَ أَحَدُكُمْ الْأَذَى بِخُفَّيْهِ فَطَهُورُهُمَا التُّرَابُ)). أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ.
کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: شرائط نماز کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی اپنے موزوں سے گندگی روندے تو مٹی اسے پاک صاف کرنے والی ہے۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف کہا ہے‘ تاہم معناً صحیح ہے۔ غالباً اسی بنا پر امام ابن حبان اور شیخ البانی رحمہما اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ بنابریں جوتوں اور موزوں پر اگر کسی قسم کی نجاست لگ جائے‘ خواہ وہ خشک ہو یا تر‘ مرئی (نظر آنے والی) ہو یا غیر مرئی‘ خفیف ہو یا غلیظ تو وہ پاک مٹی پر اچھی طرح رگڑنے سے پاک صاف ہو جاتے ہیں۔ دھونے کی چنداں ضرورت نہیں‘ بشرطیکہ جوتے نیچے سے برابر ہوں اور گندگی ان میں پھنس نہ جاتی ہو۔ 2. امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مسلک اس کے برعکس ہے‘ البتہ احناف نے امام شافعی رحمہ اللہ کے مسلک کو صحیح مانا ہے۔ 3. امام شافعی رحمہ اللہ اور ایک روایت کی رو سے امام احمد رحمہ اللہ نے بھی یہی رائے دی ہے کہ نجاست خشک ہو یا تر صرف زمین پر جوتا یا موزہ اچھی طرح رگڑنے سے پاک صاف ہو جاتا ہے‘ پانی سے دھو کر پاک صاف کرنے کی ضرورت نہیں۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الطهارة، باب الأذي يصيب النعل، حديث:385 وسنده ضعيف، 386 وسنده ضعيف، 387 وسنده ضعيف، وابن حبان (ابن بلبان): 4 /1403، 1404، وابن خزيمة:1 /148، حديث: 292، والحاكم: 1 /166.
1. مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف کہا ہے‘ تاہم معناً صحیح ہے۔ غالباً اسی بنا پر امام ابن حبان اور شیخ البانی رحمہما اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ بنابریں جوتوں اور موزوں پر اگر کسی قسم کی نجاست لگ جائے‘ خواہ وہ خشک ہو یا تر‘ مرئی (نظر آنے والی) ہو یا غیر مرئی‘ خفیف ہو یا غلیظ تو وہ پاک مٹی پر اچھی طرح رگڑنے سے پاک صاف ہو جاتے ہیں۔ دھونے کی چنداں ضرورت نہیں‘ بشرطیکہ جوتے نیچے سے برابر ہوں اور گندگی ان میں پھنس نہ جاتی ہو۔ 2. امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مسلک اس کے برعکس ہے‘ البتہ احناف نے امام شافعی رحمہ اللہ کے مسلک کو صحیح مانا ہے۔ 3. امام شافعی رحمہ اللہ اور ایک روایت کی رو سے امام احمد رحمہ اللہ نے بھی یہی رائے دی ہے کہ نجاست خشک ہو یا تر صرف زمین پر جوتا یا موزہ اچھی طرح رگڑنے سے پاک صاف ہو جاتا ہے‘ پانی سے دھو کر پاک صاف کرنے کی ضرورت نہیں۔