بلوغ المرام - حدیث 162

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ شُرُوطِ الصَّلَاةِ صحيح وَعَنْ جَابِرٍ - رضي الله عنه - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ لَهُ: ((إِنْ كَانَ الثَّوْبُ وَاسِعًا فَالْتَحِفْ بِهِ))، يَعْنِي: فِي الصَّلَاةِ. وَلِمُسْلِمٍ: ((فَخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ - وَإِنْ كَانَ ضَيِّقًا فَاتَّزِرْ بِهِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَلَهُمَا مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه: ((لَا يُصَلِّي أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى عَاتِقِهِ مِنْهُ شَيْءٌ)).

ترجمہ - حدیث 162

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: شرائط نماز کا بیان حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’جب کپڑا بڑا اور فراخ ہو تو اسے نماز میں جسم پر لپیٹ لو۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے: ’’(کہ کپڑا کشادہ ہو تو) کپڑے کے دونوں کناروں کو ایک دوسرے کے مخالف کندھوں پر ڈال لو۔ اور اگر کپڑا تنگ ہو تو اسے تہبند کی صورت میں باندھ لو۔‘‘ (بخاری و مسلم) اور بخاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’تم میں سے کوئی شخص بھی ایک کپڑے میں (اس طرح) نماز نہ پڑھے کہ اس کپڑے کا کوئی حصہ اس کے کندھے پر نہ ہو۔‘‘
تشریح : اس کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ چادر اگر بڑی ہو تو اس کا ایک حصہ ازار کے طور پر اور کچھ رداء (اوپر والی چادر) کے طور پر اس طرح اوڑھ لے کہ اس کے دونوں کنارے (ایک دوسرے کے مخالف) کندھوں پر ہوں‘ کندھے ننگے نہ رہیں۔ اور اگر چادر چھوٹی ہو تو پھر اسے ازار (تہ بند) کے طور پر باندھ لے۔ مشہور قول کے مطابق مرد کے لیے قابل ستر حصہ ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے۔ (سبل السلام)
تخریج : أخرجه البخاري، الصلاة، باب إذا كان الصوب ضيقًا، حديث:361، ومسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة النبي صلي الله عليه وسلم ودعائه بالليل، حديث:766، 3010، وحديث أبي هريرة أخرجه البخاري، الصلاة، حديث:359، ومسلم، الصلاة، حديث:516. اس کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ چادر اگر بڑی ہو تو اس کا ایک حصہ ازار کے طور پر اور کچھ رداء (اوپر والی چادر) کے طور پر اس طرح اوڑھ لے کہ اس کے دونوں کنارے (ایک دوسرے کے مخالف) کندھوں پر ہوں‘ کندھے ننگے نہ رہیں۔ اور اگر چادر چھوٹی ہو تو پھر اسے ازار (تہ بند) کے طور پر باندھ لے۔ مشہور قول کے مطابق مرد کے لیے قابل ستر حصہ ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے۔ (سبل السلام)