بلوغ المرام - حدیث 159

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْأَذَانِ صحيح وَعَنْ جَابِرٍ- رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ: اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ، حَلَّتْ لَهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ)). أَخْرَجَهُ الْأَرْبَعَةُ.

ترجمہ - حدیث 159

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: اذان کے احکام و مسائل حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس آدمی نے اذان سن کر یہ دعا کی تو اس کے لیے قیامت کے روز میری شفاعت لازم ہوگئی: [اللّٰھم رب ھذہ الدعوۃ… الذي وعدتہ] ’’اے اللہ! اے اس کامل دعا و پکار اور ہمیشہ رہنے والی نماز کے مالک! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما اور انھیں اس مقام محمود پر فائز فرما جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے۔‘‘ (اسے چاروں نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اذان سننے کے بعد اس دعا کا پڑھنا مسنون ہے اور اس کی فضیلت بھی بڑی ہے۔ اس سے بڑا شرف اور فضل کیا ہوگا کہ پڑھنے والے کے لیے بروز قیامت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت لازمی ہوگی۔ جس کی آپ نے سفارش فرمائی وہ بالآخر جنت میں چلا ہی جائے گا۔ 2. ’’مقام محمود‘‘ کا ذکر قرآن مجید میں سورئہ بنی اسرائیل کی آیت (۷۹) میں ہے: ﴿عَسٰٓی أَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُودًا﴾ یعنی امید ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر پہنچا دے گا۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأذان، باب الدعاء عند النداء، حديث:614، وأبوداود، الصلاة، حديث:529، والترمذي، الصلاة، حديث:211، والنسائي، الصلاة، حديث: 681، وابن ماجه، الصلاة، حديث:722. 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اذان سننے کے بعد اس دعا کا پڑھنا مسنون ہے اور اس کی فضیلت بھی بڑی ہے۔ اس سے بڑا شرف اور فضل کیا ہوگا کہ پڑھنے والے کے لیے بروز قیامت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت لازمی ہوگی۔ جس کی آپ نے سفارش فرمائی وہ بالآخر جنت میں چلا ہی جائے گا۔ 2. ’’مقام محمود‘‘ کا ذکر قرآن مجید میں سورئہ بنی اسرائیل کی آیت (۷۹) میں ہے: ﴿عَسٰٓی أَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُودًا﴾ یعنی امید ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر پہنچا دے گا۔