بلوغ المرام - حدیث 158

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْأَذَانِ صحيح وَعَنْ أَنَسٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَا يُرَدُّ الدُّعَاءُ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ)). رَوَاهُ النَّسَائِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ.

ترجمہ - حدیث 158

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل باب: اذان کے احکام و مسائل حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’اذان اور اقامت کے درمیانی وقفے میں دعا مسترد نہیں کی جاتی۔‘‘ (اسے نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اذان اور اقامت کا درمیانی وقت انتہائی قیمتی ہوتا ہے۔ اس میں دعا قبول ہوتی ہے بشرطیکہ دیگر آداب و شرائط کا لحاظ بھی رکھا گیا ہو‘ بالخصوص صحت عقیدہ‘ رزق حلال‘ صدق مقال اور اخلاص و یقین وغیرہ کامل ہو‘ لہٰذا اس وقت دعا وغیرہ میں مصروف رہنا چاہیے جبکہ دیکھا گیا ہے لوگ حتی کہ امام مسجد اور مساجد کے خادمین تک اس وقت کو ضائع کر دیتے ہیں۔
تخریج : أخرجه النسائي في الكبرٰي، حديث:9895، وعمل اليوم والليلة:267، وابن خزيمة:1 /222، حديث: 427، وابن حبان (الموارد)، حديث:296، وانظر سنن أبي داود بتحقيقي:521. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اذان اور اقامت کا درمیانی وقت انتہائی قیمتی ہوتا ہے۔ اس میں دعا قبول ہوتی ہے بشرطیکہ دیگر آداب و شرائط کا لحاظ بھی رکھا گیا ہو‘ بالخصوص صحت عقیدہ‘ رزق حلال‘ صدق مقال اور اخلاص و یقین وغیرہ کامل ہو‘ لہٰذا اس وقت دعا وغیرہ میں مصروف رہنا چاہیے جبکہ دیکھا گیا ہے لوگ حتی کہ امام مسجد اور مساجد کے خادمین تک اس وقت کو ضائع کر دیتے ہیں۔